
اسلام آباد۔1مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عدالتوں پر حملے کے کیس میں عمران خان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی ، عمران خان مسلح اور مشتعل جتھے کے ساتھ عدالت میں آئے اور چڑھائی کر دی ،اس معاملے پر دو الگ الگ مقدمات درج ہیں ،عمران خان مجرمانہ نیت سے آئے تھے، فرد جرم عائد کرنے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار ی کی تعمیل کرائیں گے ، آئندہ عام انتخابات میں پاکستان کے عوام ووٹ کی طاقت سے عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے ہمیشہ کے لئے مائنس کردیں گے ۔وہ بدھ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ محمد نواز شریف نے سینکڑوں پیشیاں عدالتوں میں بھگتیں دوسری جانب عمران خان عدالتوں پر وقفے وقفے سے حملہ آور رہے ، بدبخت عمرانی ٹولے نے ہائیکورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا ہے ، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں دراصل یہ عدلیہ کو مرعوب کرنے کی کوشش ہے ، اس واقعہ پر دو الگ الگ مقدمات درج کر لئے گئے ہیں جن میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں ، ان مقدمات میں 150 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے اب تک 29گرفتاریاں ہوچکی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ فعل کا اصل منبیٰ عمران خان ہے ،وہ ملک میں افراتفری ،انارکی چاہتا ہے ، پوری قوم کو اس کا مکروہ فتنہ پرور چہرہ نظر آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 دھرنے میں عمران خان نے تھانوں پر حملے اورافسروں کو دھمکیاں دیں ، عمران خان کا مجرمانہ کردار کھل کر سامنے آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ اس فتنے کا ادراک کریں اگر ووٹ کی طاقت سے مانئس نہ کیا تو ملک بڑے نقصان کا شکار ہوجائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسے واقعات پر حکومت نے کچھ نہ کیا تو پھر ہر مجرم اس قسم کی حرکت کرنے کا سوچے گا ، عدالتوں کا احترام تو دور کی بات، وہ کام کرنے کے قابل بھی نہیں رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو ایک ادارے کے طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ،ا مید ہے کہ ان مقدمات میں عدالتوں سے ریلیف نہیں ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات میں نامزد افراد کے علاوہ کسی کو نہیں پکڑا جائے گا ، اس معاملے میں ملوث افراد کو ثبوت کے ساتھ گرفتار کیا جائے گا ، میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنا فرض بہتر انداز سے نبھایا ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ایک ناخوشگوار واقعہ ہوا ہے اس پر آئی جی اسلام آباد کو ہدایت دی ہے کہ صحافیوں پر تشدد کی انکوائری کر کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خا ن نے کہا کہ گذشتہ روز جو کچھ ہوا اس میں کوئی سیاست نہیں تھی ، ان کا مقصدصرف تشدد تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سپر یم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتی ہے، ، فیصلے میں اختلاف رائے ہے ، سپریم کورٹ کے دو فاضل ججز کے اختلافی نوٹ میں شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 9 رکنی بینچ میں سے دو ججز نے معذرت کی اس کے بعد سات رکنی بنچ تھا ، دو معزز جج صاحبان نے اپنے آرڑ ز لکھے اور ازخود نوٹس کو ڈراپ کرنے اور پٹیشن کے قبل ازوقت ہونے کا فیصلہ دیا ہے ، جب بنچ ایک دفعہ بنتا ہے وہ تبدیل نہیں ہوتا ، محمد نواز شریف کے کیس میں پانچ ججز نے فیصلہ دیا تھا اس میں دو ججز نے نااہلی اور تین ججز نے جے آئی ٹی بننے کی بات کی تھی ،بعد میں دو ججز جنہوں نے فیصلہ دیدیا تھا ،جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی تو تین ججز نے سن کر فیصلہ سنایا جو کہ 0۔5 سے فیصلہ تھا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہنگامی آرائی اور توڑ پھوڑ کے کیس میں عمرا ن خان کی گرفتاری ہونی چاہیئے ، ابھی تو جیل بھرو تحریک کے چار دن ہی گذرے تھے کہ چیخیں شروع ہوگئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مسلح اور مشتعل جتھے کے ساتھ عدالت میں آئے اور چڑھائی کر دی ،اس معاملے پر دو الگ الگ مقدمات درج ہیں ،عمران خان مجرمانہ نیت سے آئے تھے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں اسی طرح کل کے لئے بھی انتظامات کیے گئے تھے لیکن عمران خان کی قیادت میں مسلح جھتہ حملہ کرنے کے لئے آیا تھا ، آئندہ انتظامات مزید بہتر ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کو یقینی بنا کر فرد جرم کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان فتنہ ہے ملک میں سیاست ایسے ہی رہے گی اور اسی طرح معاشی اور سیاسی مشکلات میں رہیں گی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خا ن نے کہا کہ عمران خان کی سیاسی فلاسفی یہ ہےکہ مخالفین کے ساتھ مل بیٹھنے کی بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ آئندہ الیکشن میں عوام نے جسطرح اسلام آباد گھیرائو ، جیل بھرو تحریک کا حشر کیا اسی طرح ووٹ کی طاقت سے آئندہ الیکشن میں عمران خان کو مائنس کر دیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں مسلح افراد بھی شامل ہیں، اس میں ایک صوبے کے پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔