مسلم امہ کو غربت، بے روزگاری کے خاتمے، باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے اتحاد و یگانگت سے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں افطار ڈنر سے خطاب

76

اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم امہ کو غربت، بے روزگاری کے خاتمے، باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے اتحاد و یگانگت سے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اسلامی تعاون تنظیم کو مزید فعال اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو ظلم و بربریت سے نجات کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل، افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے کردار ادا کرنے اور ان کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پاکستان میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر کیا ۔ مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔

وزیراعظم نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو رمضان المبارک کی مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ یہ باہمی اتحاد اور یگانگت کا مہینہ ہے اور ہم سب یہاں اکٹھے ہو کر اتحاد اور یگانگت کا پیغام دے رہے ہیں، اس ماہ ہم سب پر اﷲ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔

انہوں نے اتحادی جماعتوں کے وزیراعظم اور اپنی جانب سے اور ان کی جانب سے یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ تمام اسلامی ممالک کے ساتھ بھائی چارے، باہمی احترام اور اتحاد کیلئے کوششیں کریں گے، یہ ماہ ہمیں قربانی، ایک دوسرے کی مدد کا پیغام دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاست کا میدان ہو، تجارت یا سرمایہ کاری ہو باہمی بات چیت اور امہ کے اتحاد اور سوچ کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے نہیں تھی، خادم پاکستان ہونے کے ناطے میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں کاسا بلانکا سے کوالالمپور تک کے مسلمانوں کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، بھائی چارے کے فروغ، اختلافات کے خاتمے اور اپنی اجتماعی دانش کے استعمال اور اجتماعی کاوشوں سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، اسلامی دنیا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، ان کے پاس وژنری قیادت موجود ہے، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ مسلم ممالک کے مسائل کے حل کیلئے زبانی جمع خرچ کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ قرآن کریم کا پیغام ہے اور نبی کریم ۖ ﷺکا اسوۂ حسنہ بھی یہی پیغام دیتا ہے کہ ہم سب کو مسلم امہ کے اتحاد کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے، میرا اس پیغام پر ایمان ہے اور اسی پر عمل پیرا ہو کر غربت اور بے روزگار کے خاتمہ کیلئے ہمیں پرعزم ہونا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہو گا، تب ہی دنیا ہم پر اعتماد اور ہماری قدر کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک ایسے بلاک کی ضرورت ہے جو نہ صرف یورپی یونین کی طرز پر مسلم ممالک کے مسائل کا ادراک کرے بلکہ اقدامات اٹھائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا راتوں رات ممکن نہیں بلکہ اس کیلئے طویل انتھک محنت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی مسلم امہ کے دنیا کے احترام کا مختصر راستہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین جل رہا ہے،

اسرائیل کی افواج کی جانب سے فلسطین میں اس وقت جو بربریت ہو رہی ہے یہ کئی دہائیوں سے جاری ہے ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے، ہم فلسطینیوں کیلئے دعاگو ہیں، ہم ان کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں، انصاف اور صاف گوئی کے بغیر دنیا میں امن کی بحالی ممکن نہیں ہے، اسی طرح مقبوضہ کشمیر کی وادی کشمیریوں کے خون سے رنگین اور یہاں بھارتی افواج کشمیریوں کو طاقت کے زور پر حق خود ارادیت سے کئی دہائیوں سے محروم رکھے ہوئے ہے، سلامتی کونسل کی قراردادوں پر جس کا جواہر لعل نہرو نے سلامتی کونسل میں وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے گا اس پر عمل سے انکاری ہے، ان قراردادوں کا احترام نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم متحد ہو کر کھڑے نہ ہوئے اور اپنی خوشیاں نہ بانٹیں، اپنے ممالک سے غربت کا خاتمہ نہ کیا، اپنے لوگوں کو بااختیار نہ بنایا، انہیں جدید تعلیم اور تکنیکی تعلیم نہ دی اور انہیں باوقار اقوام میں شامل نہ کیا تو اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اسلامی تعاون تنظیم کو مزید بااختیار، فعال اور مضبوط بنانے کیلئے ضرورت ہے، حال ہی میں پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں پوری پاکستانی قوم نے اپنے مہمانوں بلکہ اپنے بھائیوں کر پرجوش خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ وقت آ رہا ہے کہ ہمیں اپنے مسائل کے حل کیلئے اجتماعی دانش اور اتحاد سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ ان کی قیادت کے ساتھ مل کر کام کریں گے، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر سعودی عرب، خلیجی ممالک، قطر سمیت دنیا بھر سے تہنیتی پیغامات موصول ہوئے جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو اپنے مقاصد اور مشن کو وسعت دینا ہو گی، ترقی اور خوشحالی اور امن لازم و ملزوم ہے، وقت کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا طاقتور اور متحد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران نہ صرف ہمسایہ ممالک بلکہ مسلم امہ اور دنیا بھر کیلئے چیلنج ہے اس کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، اس خطہ میں امن کی بحالی دیگر ممالک کیلئے بھی ضروری ہے اس لئے دنیا سے اپیل ہے کہ افغان بھائیوں اور بہنوں کیلئے آواز اٹھائی جائے تاکہ ان کے مسائل کم ہوں