مسلم دنیا نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور امت کی فکری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے اپنے مالی وسائل بروئے کار لائے، صدر مملکت 

185

اسلام آباد۔28ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلم دنیا اپنے نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور امت کی فکری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے اپنے مالی وسائل بروئے کار لائے تاکہ مسلم ممالک میں مقامی سطح پر علم کو فروغ دیا جا سکے، سائنس و ٹیکنالوجی جدید دنیا میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،وہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں انسانی ترقی کو متاثر کرتے ہیں اور مسلم دنیا میں تبدیلی لانے کے لئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں کامسٹیک کی 31ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی او آئی سی کی وزارتی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی اور تکنیکی تعاون کے چیئرمین ہیں۔سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہ، قزاخستان کے وزیر تعلیم و سائنس، سیاسات بور بک، نائیجیریا کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر اوگبونایا آنوہ، فلسطین کے وزیر برائے مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی اسحاق سدر، قطر کے انڈر سیکرٹری برائے تعلیم پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم صالح النعیمی، سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز سٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے صدر ڈاکٹر منیر ایم ایلڈیسوکی، متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے پبلک ایجوکیشن اینڈ ایڈوانس ٹیکنالوجی سارہ بن یوسف العمیری، 14ویں او آئی سی سربراہ اجلاس کے صدر کے سعودی عرب سے نمائندہ ، دوسرے او آئی سی سربراہ اجلاس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے صدر کے متحدہ عرب امارات سے نمائندہ نے آن لائن اجلاس میں شرکت کی۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سیکرٹری اور کامسٹیک کے رابطہ کار نے 31ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ کاپی رائٹ قوانین کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ معلومات کا اشتراک کم ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے مسلم ممالک کو اہم شعبوں بالخصوص سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق اور ترقی میں مقامی علم کو فروغ دینے کے لئے اجتماعی اور بامعنی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک او آئی سی کی زیر نگرانی ترقی یافتہ اور مسلم دنیا کے درمیان علم اور تحقیق و ترقی کے فرق کو ختم کرنے کے لئے غیر روایتی حل پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی فراہمی کے فاصلاتی اور ورچوئل تعلیم کے طریقوں کو مسلم دنیا کو تیزی سے اپنانا چاہئے تاکہ طلبہ کے لئے اعلیٰ معیار کے علم، معلومات اور تعلیم کے دروازے بالخصوص آئی ٹی کے شعبوں میں کھلے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سے کم ترقی یافتہ ممالک اور ان ممالک کے طلباء کے لئے خاص طور پر فائدہ مند ہوگا جو اپنے نوجوانوں کو تعلیم دینے میں پیچھے ہیں۔

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ کامسٹیک اور او آئی سی کے تعلیمی ادارے او آئی سی ممالک کے طلباء کو آن لائن تعلیم و تربیت دے کر اپنے قیمتی وسائل کو بچا سکتے ہیں جس سے تعلیمی سہولیات کی تعمیر، دیکھ بھال اور چلانے کے لئے درکار قیمتی مالی وسائل کی بچت ہو گی۔ انہوں نے او آئی سی ممالک کی متعلقہ تنظیموں کے درمیان قریبی روابط کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ علم کے باہمی اشتراک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنے علم کی بنیاد اور مہارتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔انہوں نے کامسٹیک پر زور دیا کہ وہ اپنی موجودہ سہولیات کو اضافی آمدنی پیدا کرنے کے لئے استعمال کرے تاکہ دیگر اداروں بالخصوص تعلیمی اور تربیتی مقاصد کے لئے اپنی سہولیات فراہم کر کے مالی خودمختاری حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک کی طرف سے کامسٹیک کے لئے جائز اور ضروری مالی وسائل مختص کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اس کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جا سکے اور او آئی سی کے رکن ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے اپنے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے فنڈز کے شفاف اور مصدقہ طریقے سے استعمال کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع مالیاتی نگرانی اور کنٹرول سسٹم قائم کرنے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کم ترقی یافتہ ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کو سکالرشپ دینے پر کامسٹیک کی تعریف کی تاکہ وہ اپنے متعلقہ شعبہ میں تحقیق کی طرف راغب ہوں۔

انہوں نے کامسٹیک کے پروگرام کو بھی سراہا جس کے تحت او آئی سی کے ممالک کے ذہین طلباء کو مختلف ممالک کے نوبل انعام یافتہ افراد سے بات چیت کا موقع فراہم کیا گیا جس سے ان کی دانش، اور صلاحیتوں میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کامسٹیک کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مخصوص شعبوں میں بین الاسلامی نیٹ ورکس کے نام سے 13اداروں کے قیام کے اقدام کو سراہا جو او آئی سی کے 9مختلف رکن ممالک میں واقع ہیں، ان میں سے کچھ بین الاسلامی نیٹ ورکس غیر فعال ہیں اور درست کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں ،کامسٹیک کو ان کی شمولیت اور ان کو دوبارہ فعال بنانے اور مقررہ اہداف اور مقاصد کے حصول کے قابل بنانے کیلئے کوشش کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کو وقتاً فوقتاً اپنے وژن اور مشن کا جائزہ لینا چاہئے اور اپنے اہداف اور مقاصد پر نظرثانی کرنی چاہئے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ دنیا بھر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی پیشرفت سے مناسب طور پر ہم آہنگ ہیں۔کمیٹی ایجنڈے کے آئٹمز پر اپنے فیصلوں کو کامسٹیک کی قیادت کو بھی آگاہ کرتی ہے۔

کامسٹیک او آئی سی کے 57 رکن ممالک کی وزارتی قائمہ کمیٹی ہے جو سائنس و ٹیکنالوجی کے انچارج وزراء پر مشتمل ہے۔ کامسٹیک اپنے جنرل اسمبلی کا اجلاس ہر دو سال میں ایک بار اسلام آباد میں اور ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہر سال ایک بار منعقد کرتی ہے۔