لالہ موسی ٰ۔24جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے ارکان نے پارٹی ڈائریکشن کے خلاف ووٹ ڈالا، پارلیمانی پارٹی کا مینڈیٹ نہیں ہوتا، مینڈیٹ قیادت کا ہوتا ہے، حکمران اتحاد کا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ پر فل کورٹ بنایا جائے ۔ اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی والے الزام لگا رہے تھے کہ ووٹ خریدے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے حوالہ سے کیس کیلئے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، بہرحال عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ والے بتائیں کہ ان کا مینڈیٹ کیسے چوری ہوا؟قمرزمان کائرہ نے مزید کہا کہ پارلیمانی پارٹی کا مینڈیٹ نہیں ہوتا، مینڈیٹ قیادت کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ کو اتنی بار دہراتے ہیں کہ وہ سچ لگنے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے ووٹ مسترد ہوئے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے بنچ پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس حوالہ سے فل کورٹ بنانے پر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ فل کورٹ بیٹھے تاکہ کسی کو بھی فیصلے پر اعتراض نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے ۔
اس حوالہ سے انہوں نے (ق) لیگ کے اراکین صوبائی اسمبلی پنجاب کو خط لکھا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم عمران خان کی طرح عدالتوں اور ججوں کو دھمکیاں نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کو ڈاکو کہنے والے آج ان کی لڑئی لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے عمران خان کی حکومت نے معاہدے کئے تھے، ان کے معاہدوں کی وجہ سےمشکل حالات پیدا ہوئے، ،امید ہے چند ماہ میں عوام کو مزید ریلیف ملے گا