اسلام آباد۔3مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے موسمی تبدیلی زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی دونوں پارٹیاں دھاندلی کی پیداوار ہیں، انتخابی اصلاحات پر سب کو مل کر بات کرنی چاہئے،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی پرفارمنس کا فیصلہ ضمنی انتخابات میں نہیں 2023ء کے عام انتخابات میں ہوگا، الیکشن اصلاحات کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ میں قومی شناختی کارڈکارڈ نمبر ہی الیکٹرول ووٹ نمبر ہوگا۔
پیر کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ضمنی انتخابات بارے دونوں جماعتوں سے جس طرح کی مرضی بحث کروا لیں نتیجہ کچھ نہیں نکلنا، جس طرح ڈسکہ الیکشن میں احسن اقبال آر او نارووال سے لے آئے تھے اسی طرح این اے 249 میں پیپلزپارٹی نے الیکشن مینج کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرفارمنس دیکھ کر نتیجہ لینا ہے تو پچھلے 13 سال سے پیپلزپارٹی سندھ میں حکومت کر رہی ہے، این ایف سی ایوارڈکے تحت 14 ٹریلین روپے ان کو دیے گئے ہیں، اس کی پرفارمنس یہ ہے کہ کراچی دنیا کے گندے ترین شہروں کی لسٹ میں شامل ہوچکا ہے، تھر میں پانچ سو بچے سالانہ بھوک سے مرجاتے ہیں، 25 لاکھ کتوںکو مارنے کیلئے 92 کروڑ روپے مختص کرکے غائب کر دیے جاتے ہیں، 0.6 ملین ٹن گندم چوہے کھا جاتے ہیں، سکول میں گدھے اور گھوڑے بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی سندھ میں ووٹ پیپلزپارٹی کو ہی ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے احساس پروگرام کے تحت 208 بلین روپے تقسیم کیے اس کا 53 فیصد حصہ سندھ کو دیا اس کے علاوہ پنجاب اور کے پی میں صحت انصاف کارڈ فراہم کئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر انتخابات میں دھاندلی کا رونا رویا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم الیکشن الیکٹرول پر بات کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ ہارنے والا ہار نہیں مانتا اور ہمیشہ سسٹم پر اعتراضات اٹھاتا ہے، جس طرح ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں احسن اقبال ناروال سے آر او لے آئے تھے اسی طرح پیپلزپارٹی نے بھی کراچی الیکشن مینج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن ریفارمز کا بل لے کر آئی ہے کوئی آرڈیننس نہیں ، اس بل کے تحت اوور سیز پاکستانی جو ملک کو زرمبادلہ بھیجتے ہیں ہم انہیں ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، قومی شناختی کارڈکارڈ نمبر ہی الیکٹرول ووٹ نمبر ہوگا، جیسے ڈسکہ میں ہمیں آر او کی تعیناتی پر اعتراض تھا اسی طرح کراچی میں مسلم لیگ ن کو اعتراض ہے ، اس بل میں ایک شق یہ بھی شامل ہے کہ جب بھی کوئی الیکشن ہوگا اس کیلئے عملہ باہر سے آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی عمل پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو 15 دن پہلے اسے الیکشن کمیشن میں اٹھانا ہوگا۔