اسلام آباد۔18مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ، ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہاہے کہ یہ ایک چیلنج ہےکہ کس طرح ہم پاکستان کے نوجوانوں کو امن کا سفیر بنائیں۔پاکستان کی آبادی دو تہائی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔اگر ہمارےنوجوان یہ سمجھیں گےکہ ہم نےنفرت،تعصب،حسد کو معاشرےمیں جگہ نہیں دینی اور اختلاف کو مکالمے سےسلجھانا ہےتو یہ نوجوان ملک کی طاقت بن جائیں گے،سوشل میڈیا کی عام دسترس نے شدت پسند عناصر کو منفی رویہ عام کرنا کا موقع دیا ہے، جنگیں اب میدان کی بجاے ہائبرڈ سطح پر لڑی جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام امن کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر بین الااقوامی اسلامی یو نیو رسٹی کے صدری ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی ، ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی اور ایگزکٹیو ڈائریکٹر اقبال انٹرنیشنل انسٹیٹوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈایئلاگ ڈاکٹر حسن الامین بھی موجود تھے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ زندگی صرف مسلمان کی اہم نہیں بلکہ غیرمسلم کی زندگی بھی اہم ہے۔کسی ایک انسانی زندگی کو لینےکا گناہ پوری انسانیت کاقتل ہے، کسی ایک انسان کی زندگی لینا ساری انسانیت کی زندگی لینا ہے۔آج انتہا پسندی صرف مسلمان معاشروں میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 6 مئی 2018 کو انکی زندگی لینے کی ایک شخص نے کوشش اس لیے کی کیونکہ اسکے ذہن میں نفرت بو دی گئی تھی، اسکی نظر میں میرے ایمان میں کوئی خلل تھا، حالانکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا ہوں۔انہو ں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہےاگر اپنے مطلب کےمطابق اسلام کا مطلب بگاڑ کرمعاشرے میں انتشار پھیلا دیا جائےاور لوگ ایک دوسرے کی جان لیں گےتو اسلام کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی کوئی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مسلم دنیا کا عالمی معیشت میں حصہ 7 فیصد ہے،لیکن مسلم دنیا عالمی تصادم سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔تصادم کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے۔ تعلیم، معاشی ناہمواری،سیاسی عمل کا حصہ نہ بننا تصادم کی وجہ ہے، ہمیں تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،انتہا پسندی کا رویہ نفرت، تعصب کے رویے کو جنم دیتا ہے۔ آج امن کو زیادہ خطرہ سوشل میڈیا سے ہے۔انتہا پسندی کے پیغامات کو نشر کیا جارہا ہے۔ ایسے مراکز بنانے کی ضرورت ہے جہاں ملک، اسلامی ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا کو قائم کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے آج مسلمان تصادم کا شکار ہیں۔ نفرت کو ختم کرنے کے لیے باہمی ہمدردی پیدا کریں ۔ نفرت کو ختم کرنے اور مسائل کے حل کے لئے لاٹھی یا بندوق نہیں بلکہ مکالمے کو فروغ دینا ہوگا،دنیا میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت کےمسئلےکو اجاگر کرتےہوئےکہا کہ آج دنیا میں تہذیب کےتصادم کی آگ محسوس کی جا رہی ہے اور کسی ایک خطے میں لگائی گئی آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ اسکی تازہ ترین مثال روس اور یوکرین کی جنگ ہے،انتہا پسندی کی بنیاد نفرت اور تعصب کے رویوں میں جنم لیتی ہے۔جب بھی کسی ذہن میں تعصب کو جنم دے دیا جائے اور اس تعصب کےساتھ کسی ایک ٹارگٹ گروپ کےساتھ نفرت پیدا کر دی جاتی ہے تو یہ اشرف المخلوقات حضرت انسان کو ایک وحشی جانور بنا دیتی ہے،دنیا میں جنگ میدان سےنکل کر انفارمیشن کے ڈومین میں آ چکی ہےجسے ہائبرڈ وار کہا جاتاہے۔
ہائبرڈ وار کےہھتکنڈوں میں گلط معلومات اور جعلی خبریں شامل ہیں۔ہائبرڈ وار کا بنیادی ہتھیار کسی بھی ٹارگٹ ملک کےاندر نفرت اور تعصب کو ابھارنا اورعوام اور اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ برائے امن کا بنیادی مقصد ایک سینٹر آف ایکسیلنس بنانا ہے جسکے زریعے ایک طرف بین المذاہب امن کا فروغ ہے۔ دوسرے امن کا ترقی سے گہرا تعلق ہے اور اسے معاشرے میں استوار کرنے کے لیے اس پر ریسرچ کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے کہاکہ یہ ایک چیلنج ہےکہ کس طرح ہم پاکستان کے نوجوانوں کو امن کا سفیر بنائیں۔پاکستان کی آبادی دو تہائی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔اگر ہمارےنوجوان یہ سمجھیں گےکہ ہم نےنفرت،تعصب،حسد کو معاشرےمیں جگہ نہیں دینی اور اختلاف کو مکالمے سےسلجھانا ہےتو یہ نوجوان ملک کی طاقت بن جائیں گے۔ وفاقی وزیرنے مزید کہا ہے کہ اختلاف کا حل بندوق کی بجاے مکالمہ ہے، دہشت گردی اور غلو سے چھٹکارے کے لیے سائنٹفک ریسرچ کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا کہ ہائبرڈ وار کا اولین ہتھیار نفرت کا پرچار ہے،ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ کا پرچار کر کے لوگوں کے اذہان کو آلودہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بے یقینی کو عام کرنے والے عناصر کے تدارک کے لیے اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی شناخت اور اسلامی اقدار کو انتہا پسندی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گلوبلایزڈ دنیا میں ایک تنازعہ، نفرت کا اقدام پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔تنازعات کے اثرات عالمگیر ہیں جس کی مثال روس یوکرین جنگ ہے، ہمیں امن کی نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی،انتہا پسندی کے مسئلہ حل نہ کیا گیا تو دنیا شکست و ریخت کا شکار ہو جاے گی۔تنازعات کے حل کیلیے ہنگامی اقدامات اٹھانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن اور انصاف معاشرتی ترقی اور خوشحالی کے ضامن ہیں۔،نوجوان کو امن کے سفیر بننا ہوگا۔نوجوان نفرت کا حل مکالمے کے ذریعے نکالیں اور امن کو عام کریں۔ وفاقی وزیر براے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ہمدردی کے بغیر تنازعات اور غلو کا تدارک ممکن نہیں۔اختلاف کے آداب اپنانا ہوں گے اور پرامن بقاے باہمی کو عام کرنا ہو گا۔ہر راے حتمی نہیں ہوتی، ہر فرد کا مشاہدہ مختلف ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمراہ لوگوں نے اسلام کے بیانیے کو ہائی جیک کر رکھا ہے،اسلامی دنیا کے تشخص کی حفاظت کیلیے ہمیں اپنے بیانیے تشکیل دینا ہوں گے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ انسانیت دنیا بھر میں انتہا پسندی سے دوچار ہے۔ امن کے فروغ میں اسلامی یونیورسٹی کے کرادار کو سراہتے ہوے ان کا کہنا تھا کہ اسلامی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر پیغام پاکستان کے ذریعے امن کے فروغ کے لیے کام کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سکالرز اور محققین پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور تنازعات کا بہترین حل پیش کر سکتے ہیں،اسلامی کانفرنس براے امن کا مینڈیٹ بھی تحقیق اور سکالرز کے ذریعے امن کو عام کرنا۔
احسن اقبال نے کہا کہ د ین اسلام میں انسانی جان کا بے پناہ تقدس ہے۔اسلام کی تعلیمات کو اپنے معنی دے کر مقاصد حاصل کرنا افسوس ناک ہے،دہشتگردی کا نشانہ بننے کے بعد اسلام کے تشخص اور پرامن بقاے باہمی کے فروغ کیلیے ادارہ بنانے کا سوچا۔اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ یہ کانفرنس مستقبل میں امن کے لائحہ عمل کے لیے روڈ میپ کی تیاری کا ایک ذریعہ بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کے گریجوئیٹ دنیا بھر میں نمایاں عہدوں پر فائز ہیں اور جامعہ کا پیغام امن عام کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ادارہ تحقیقات اسلامی پیغام پاکستان کے ذریعے دنیا بھر کو اسلام کی تعلیمات براے امن سے مستفید کر رہا ہے۔ ریکٹر جامعہ نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی ہر سال امن پر اسلامی کانفرنس کا انعقاد کرے گی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے صدر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی نے کہا کہ اسلام امن کے فروغ اور پرامن بقاے باہمی کا داعی ہے،۔ ان کا کہنا تھا کہ امن و سلامتی کے فروغ میں جامعات کا کردار کلیدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعات ہی وہ ادارے ہیں جو نوجوان نسل کی اسلامی تعلیمات اور عصر جدید کے تقاضوں کے مطابق تربیت کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر ھذال نے کہا کہ پاک سعودی تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کا امن کے فروغ میں کردار مثالی ہے جس کی اعلی مثال ادارہ تحقیقات اسلامی کا تشکیل کردہ بیانیہ پیغام پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کے گریجوئیٹ دنیا بھر میں نمایاں عہدوں پر فائز ہیں اور جامعہ کا پیغام امن عام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جامعہ کا 5 سالہ نو تشکیل کردہ اسٹریٹیجک پلان ترقی اور معیاری تعلیم کی نئی راہیں کھولے گا جبکہ تعلیم کے حقیقی معیار کو بہتر بنانا اولین ترجیح ہے۔
کانفرنس کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرتے ہوے ڈی جی اداہ تحقیقات اسلامی ڈاکٹر ضیا الحق نے کہا کہ کا نفرنس کا مقصد نفرت کو ہرانا اور امن قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کا مقصد امن کو عام کرنا ہے۔انہوں نے کانفرنس کی سرپرستی پر وزیر اعظم شہباز شریف اور انعقاد میں تعاون پر وفاقی وزیر احسن اقبال کا شکریہ ادا کیا۔کانفرنس میں قومی و بین الاقوامی محققین و سکالرز مختلف موضوعات پر اپنے مقالات پیش کریں گ جس کی سفارشات قانون ساز فورمز تک پہنچائی جائیں گی۔