سرینگر ۔ 20 فروری (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے مقبوضہ علاقے میںنہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی فورسز کے مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پر امن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اور دیورا کے ساتھ لگانے کا عمل کشمیری نوجوانوں کے مسلح جدوجہد شروع کرنے کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت قائدین نے سرینگر میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہاکہ اس ضمن میں والدین یا سیاسی قیادت کا کوئی کردار نہیں البتہ یہ گیند بھی خود بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت کے کورٹ میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کی سخت گیر پالیسیاں ،سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اورکشمیری جوانوں کو دیوارکے ساتھ لگانے کاعمل ہی بدترین تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔اجلاس میں جموں وکشمیر کی موجودہ سیاسی صورت پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اوراس ضمن میں ہر پہلو کا جائزہ لیا گیا۔ حریت قائدین نے پلوامہ دھماکے کے بعد کی کشیدہ صورتحال اور بھارتی وزیراعظم ، وزیر داخلہ، سیاسی قیادت، میڈیا اور اب فوجی کور کمانڈر کے دھمکی آمیز بیانات پر غور و خوض کرتے ہوئے کہا کہ فوج کشیُ، ظلم وتشدد،گرفتاریوں، قتل عام اور دھونس و دباﺅ سے اگر قوموں کی آزادی کی تحاریک کو دبانا ممکن ہوتا تو بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک آج آزاد ممالک کی صف میں ہی نہیں ہوتے۔ انہوںنے فوج کے کور کمانڈر اور پولیس سربرہاں کی ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کاحوالہ دیا جس میں والدین کو اپنے بچوں کو سمجھانے بصورت دیگر ان کے جنازوں کو کاندھا دینے کیلئے یتار رہنے کاکہا گیا ہے۔ حریت قائدین نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں کو ایسے سخت ترین فیصلوںسے روکنے کے ضمن میں نا تووالدین و اقارب اور نا ہی آزادی پسند سیاسی قیادت کا کوئی کردار ہے ، اس سلسلے میں بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کردار ادا کرسکتی ہے کیونکہ بھارتی حکومت اور اسکی فورسز اہلکار کی سخت پالیسیاں ،سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اورنو جوانوں کو دیوارسے لگانے کاسلسلہ ہی انہیںمسلح جدوجہد شروع کرنے پر مجبور کرتا ہے ۔ حریت قائدین نے کہا کہ2008ءمیں جب کشمیریوں نے بڑے ممالک،سفارتی حلقوں اور خود بھارتی سول سوسائٹی کی منشاءکے مطابق اپنی تحریک آزادی کو مکمل طور پر پرامن بنایا تو کشمیریوں کو خیال تھا کہ بھارت اور دنیا کشمیریوں کے اس مثبت رویے کی قدر کرے گی لیکن اس کے برعکس بھارت نے اُس پرامن عوامی تحریک کو بھی اپنی فورسز کے جبر کا نشانہ بنایا اور نہ صرف سینکڑوں کشمیری نوجوانوں، بچوں اور خواتین کو گولیوں کا نشانہ بناکر تہہ وتیغ کیا اورہزاروں لوگوں کوزخمی اور غیر قانونی طورپر نظربند کردیا۔ انہوںنے کہاکہ 2010ءکے پر امن عوامی انتفادہ کو کچلنے کیلئے بھی بھارت نے مظالم کا سلسلہ جاری رکھا اور اس دوران 126کشمیری نوجوانوںکو شہید ، ہزاروںکو زخمی اور جیلوں میںنظربند کردیاگیا ۔ انہوںنے کہاکہ ان پرامن عوامی تحاریک میں شامل معصوم و پرامن نوجوان کو بھارتی فورسز نے گرفتارکر کے بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا ،ا ن کے سامنے ان کے والدین ،بہنوں اور بھائیوں کی تذلیل و تحقیر کی گئی، ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور ان کی پر امن سیاسی جدوجہد کے تمام راستے مسدود کردیئے گئے۔ حریت قائدین نے کہاکہ 2014ءمیں بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے برسر اقتدار آتے ہی کشمیریوں کے ساتھ سختی سے ساتھ نمٹنے کا اعلان کیا اورپوری کشمیری قوم کو بدترین ظلم وتشددکو نشانہ بنانے کا سلسلہ دراز تر کیا گیا۔ آپریشن آل آوٹ کے تحت نہ صرف مسلح جدوجہد شروع کرنے پر مجبور کئے گئے نوجوانوں کو جلانے، بموںسے اُڑانے اور تہہ وتیغ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا بلکہ پرامن سیاسی تحریک کے تمام راستے مسدود کردئے گئے حتیٰ کہ تعزیت اور پریس کانفرنسوں تک پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔اس دوران جہاں سینکڑوںکشمیریوںکا قتل عام کیا گیا، ہزاروں کو پیلٹس کا نشانہ بناکر زخمی ، ہزاروں کی بینائی چھین لی گئی اور ہزاروں کشمیریوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں نظربند کردیاگیا۔ سیدعلی گیلانی ، میرو اعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہاکہ جب ایک قوم کو اپنے جائز حق کے حصول کےلئے پرامن سیاسی سرگرمیوں پر فوجی طاقت کے بل پر قدغن عائد کر دی جائے اورہر قسم کی سیاسی مخالفت کو روکنے کےلئے ظلم و تشدد کے سوا کوئی دوسرا طریقہ اختیار نہ کیا جائے تو یہ بدترین تشدد کو فروغ دینے کا باعث بنتا ہے جو طویل عرصے سے مقبوضہ علاقے میں جاری ہے اور جس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے ۔ بعض حریت قائدین کی نام نہاد سیکورٹی واپس لینے کو ایک نان ایشو قراردیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ حریت قائدین نے کبھی بھی پولیس کی سیکورٹی نہیں مانگی اور اس سے آزادی اور حق خودارادیت کی جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔