مشترکہ مفادات کونسل نے پٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم اور ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے کی منظوری دے دی

107
Caretaker Prime Minister
Caretaker Prime Minister

اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):مشترکہ مفادات کونسل نے پٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم، تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے ، ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے اور قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 35 فیصد کرنے کی منظوری دےدی ۔پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 51واں اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم منظوری کے لئے پیش کی گئیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں استعمال ہونے والا 85 فیصد خام تیل اور 25 فیصد گیس درآمد کی جاتی ہے جس پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے جو قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے۔ مزید برآں تیل وگیس کے موجودہ ذخائر میں تیزی سے کمی آر ہی ہے، نئے ذخائر کی تلاش کے حوالے سے پٹرولیم ڈویژن نے پٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم پیش کیں۔مشترکہ مفادات کونسل نے پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی کہ پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز کے پرانے یا موجودہ لائسنسز اور لیزز تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کے لئے قابل استعمال ہوں گے۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی، اس ترمیم کے تحت پٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائسنسزپر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے پہلے سےموجود کمپنیوں کو گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کی ترغیب ملے گی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر پٹرولیم زون (F)1 میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے لئے بہتر ویل ہیڈ قیمتوں کی منظوری دے دی۔ زون (F)1 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی سرحدی اور بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقے شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش ایک مشکل اور مہنگا عمل ہے۔

پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے کی منظوری دے دی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے کی بھی منظوری دی،اس پالیسی میں ٹائیٹ گیس کی قیمتوں، ان کے حصول کے فروغ کے لئے تراغیب اور ان کے استعمال کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک کے حوالے سے تفصیلات موجود ہیں۔ٹائیٹ گیس سے مراد قدرتی گیس کے وہ ذخائر ہیں جہاں سے عام طریقوں سے گیس نہیں نکالی جا سکتی اور جہاں گیس کے کنویں کی کھدائی کے لئے معمول سے کہیں زیادہ ہائیڈرولک دباؤ اور مہنگے سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 35ٹریلین مکعب فٹ سے زیادہ ٹائیٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں ۔ پٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی منظوری دی جس سے گیس کا گردشی قرضہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔اجلاس میں نگران وفاقی وزراء برائے خزانہ، نجکاری، قانون و انصاف ، توانائی، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔