برسلز۔22مئی (اے پی پی):سعودی عرب کے شاہ سلمان ریلیف سینٹر برائے امداد نے انکشاف کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں 6 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد فوری انسانی امداد کے منتظر ہیں تاہم اس مقصد کے لئےدرکار فنڈز کا صرف 30 فیصد حصہ ہی حاصل ہو سکا ہے۔العربیہ اردو کے مطابق مرکز کے نگرانِ اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے برسلز میں منعقدہ یورپی۔
انسانی فورم 2025 میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ ایک انتہائی سنگین نقل مکانی کے بحران سے گزر رہا ہے، جہاں 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب دنیا اس وقت مسلسل کشیدگی اور عدم استحکام کی وجہ سے شدید انسانی المیوں کا شکار ہے بالخصوص یمن، شام، سوڈان، لبنان اور فلسطین میں صورتِ حال نہایت ابتر ہے، جہاں بنیادی ضروریات کی کمی اور پرتشدد واقعات نے ہزاروں افراد خصوصاً بچوں کو قبل از وقت موت کے منہ میں دھکیل دیا۔
انہوں نے انسانی ضروریات کو 8 اہم شعبوں خوراک کے تحفظ، صاف پانی، صفائی ، طبی سہولیات، رہائش، تعلیم، امداد کی رسائی اور طبی عملے کو درپیش چیلنجز میں تقسیم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ سلمان ریلیف مرکز ان تمام شعبوں میں سرگرم عمل ہے اور اب تک 107 ممالک میں انسانی امداد کے 3,400 سے زیادہ منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ سب سے بڑا چیلنج وہ علاقے ہیں جہاں لوگوں کی آمد و رفت اور نقل مکانی زیادہ ہے۔ ان جگہوں پر امداد پہنچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی امدادی عملے کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں جن میں گرفتاری، حملے شامل ہے۔ اس کے علاوہ بعض علاقوں میں امدادی ٹرکوں، گوداموں کو جلانے یا لوٹنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے امدادی منصوبوں کے لئے مالی وسائل کی کمی کو ایک بڑا خطرہ قرار دیاتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ انسانی بحران کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لئے مزید عطیہ دہندگان کی ضرورت ۔ انہوں نے سعودی عرب کی ’’سہم‘‘ڈیجیٹل مہم کی کامیابی کو سراہا جس کے ذریعے عوام اور نجی ادارے عالمی انسانی اپیلوں پر خاطر خواہ تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی امن و استحکام کے لئے تمام متاثرہ معاشروں کا ساتھ دینا ضروری ہے۔ سعودی عرب اپنے انسانی مشن کے تحت دنیا بھر میں امداد فراہم کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600029