اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو مسلسل شکایات مل رہی ہیں کہ افراد خصوصاً سینئر شہری اپنی محنت کی کمائی دھوکہ دہی والے رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں لگا کر کھو چکے ہیں،عموماً یہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری کے منصوبے عوام الناس سے ڈیپازٹس/سرمایہ کاری کی درخواست کرتے ہیں اور ان کی جمع شدہ رقم پر منافع بخش منافع دینے کا وعدہ کرتے ہیں،
ان منصوبوں کے مرتکب افراد سرمایہ کاروں کو ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ کمپنیوں کے ایف بی آر نیشنل ٹیکس نمبر اور ان کارپوریشن سرٹیفکیٹس دکھا کر پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ افراد سے بھاری مقدار میں ڈیپازٹس وصول کرتے ہیں اور اس کو ایک رئیل اسٹیٹ منصوبے میں سرمایہ کاری کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ماہانہ غیر حقیقت پسندانہ منافع کا وعدہ کرتے ہیں،یہ فنڈز عموماً غیر شامل اداروں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کئے جاتے ہیں جن کو مرتکب افراد کنٹرول کرتے ہیں جبکہ کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لئے قانونی ڈھانچے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
یہ رئیل اسٹیٹ منصوبے پانزی سکیموں کے طور پر کام کرتے ہیں، شروع میں ابتدائی سرمایہ کاروں کو منافع دیتے ہیں، پھر دیگر سرمایہ کاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کر دیتے ہیں اور ان کے پاس کوئی قانونی راستہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنی رقم واپس حاصل کر سکیں۔وضاحت کی جاتی ہے کہ ایس ای سی پی کے ساتھ صرف کمپنی کی رجسٹریشن اسے غیر قانونی ڈیپازٹس/دھوکہ دہی والی سرمایہ کاری کو بلند کرنے یا رئیل اسٹیٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کے بہانے پر منافع کی پیشکش/ضمانت دینے کی اجازت نہیں دیتی۔
اپنی حفاظت کے لئے عوام الناس کو انتہائی احتیاط برتنے اور محض ماہانہ منافع کی ادائیگی کے بنیاد پر کسی بھی دھوکہ دہی والے رئیل اسٹیٹ منصوبے میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔مزید وضاحت کی جاتی ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری کے منصوبوں کو ماسوائے رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹوں کوریگولیٹ نہیں کرتا۔
کسی بھی مشکوک رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری کی سرگرمی کو فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رپورٹ کرنا چاہئے۔