25.5 C
Islamabad
جمعہ, اپریل 18, 2025
ہومقومی خبریںمصنوعی ذ ہانت کو ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دینے سے روکنے...

مصنوعی ذ ہانت کو ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دینے سے روکنے کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ جوہری تخفیف اسلحہ کی کوششوں کی قیادت کرے، پاکستانی مندوب

- Advertisement -

اقوام متحدہ۔9اپریل (اے پی پی):پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ ملٹری اے آئی ٹیکنالوجیز بالخصوص خود مختار ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے سکیورٹی خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے استعمال سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے جو عالمی اور علاقائی سلامتی کو غیر مستحکم کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن 2025 کےعمومی مباحثے کے دوران پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اے آئی کو ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دینے سے روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے عالمی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے فوجی اثرات کے پیمانے اور غیر روایتی ہونے کی خصوصیت کے لیے کثیر جہتی اور جامع ردعمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کو فوجی ڈومین میں اے آئی سے منسلک چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی ردعمل میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ فوجی ڈومین میں اے آئی کا استعمال سکیورٹی، آپریشنل، تکنیکی، اخلاقی، اصولی اور قانونی خاص طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل سے متعلق چیلنجز پیش کرتا ہے۔ انہوں نے انتخابی نقطہ نظر اور تقسیم کے لئے کی جانے والی کوششوں کے استحکام کو ترجیح دینے کی حمایت کی، انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ تمام رکن ممالک کی مساوی شرکت کے ساتھ قانونی حیثیت اور شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے ان مباحثوں کے لیے بہترین عالمی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے 1978 میں تخفیف اسلحہ کے لئے وقف جنرل اسمبلی کے پہلے خصوصی اجلاس کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کے قیام کے بعد سے جوہری تخفیف اسلحہ سب سے زیادہ ترجیح ہے،تاہم جوہری تخفیف اسلحہ پر پیش رفت میں واضح کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب جوہری پروگرامز کی جدت پر سینکڑوں ارب ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حالیہ عرصے میں فوجی اخراجات میں غیرمعمولی اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ کو ہوا دے رہے ہیں جو اب تکنیکی ترقی سے ٹربو چارج ہو چکی ہے۔ پاکستانی مندوب نے نیوکلیئر ڈومین میں بعض ممالک کی امتیازی پالیسیوں پر پاکستان کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں عالمی سلامتی کا ماحول بدستور خراب ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں طاقت اور جغرافیائی سیاسی مسابقت کے مسلسل حصول میں تیزی آئی ہے، جو ہمیں اس اہم بین الاقوامی ترجیح سے مزید دور لے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری تخفیف اسلحہ کے بنیادی اہداف کے لئے ہمارے عزم کا اعادہ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ متعلقہ ہے۔ انہوں نے اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے پاکستان کے نقطہ نظر کا بھی اشتراک کیا، ریاستوں کے اسلحے کے کنٹرول کے فریم ورک کے تحت مساوی اور غیرمتزلزل سکیورٹی کے بنیادی اصول ،جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کی طرف سے اپنی قانونی اور سیاسی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ایک عالمگیر، غیر مشروط اور قانونی طور پر پابند معاہدے کے ذریعے جوہری اسلحہ نہ رکھنے والے ممالک کو جوہری خطرات سے تحفظ کی ضمانت کے لئے دوبارہ کوششوں کی توثیق کی۔

انہوں نے روایتی قوتوں میں متوازن کمی پر بھی زور دیا کیونکہ روایتی ہتھیاروں کی تیاری جوہری خطرات میں حصہ ڈالتی ہے، اس کے علاوہ بنیادی محرکات جیسے کہ خطرات، طاقت کا عدم توازن اور حل نہ ہونے والے تنازعات سے نمٹنا جو ریاستوں کو اپنے دفاع کے لئے ہتھیاروں کے حصول پر مجبور کرتے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کے کام کے ساتھ پاکستان کی تعمیری شمولیت کی تصدیق کی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579892

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں