معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز اور ان کی مرضی کے مطابق کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ

223

اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ ہمیں معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز اور ان کی مرضی کے مطابق بغیر حراسگی کے کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہیے،پولیس اہلکاروں مرد و خواتین کی پیشہ وارانہ تربیت سازگارماحول میں ہونی چاہیے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو نیشنل ویمن پولیس کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پولیسنگ فار ویمن یابائی ویمن وقت کی ضرورت ہے۔ قانون ، مذہب سمیت کوئی چیزخواتین کو ان کی مرضی سے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سےنہیں روکتی۔ ان کےراستے میں کلچر اور مذہب کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں خواتین کو آزادانہ ، بلا خوف و خطر، بلا امتیاز اور ان کی مرضی کے مطابق بغیر حراسگی کے کام کرنے کاساز گار ماحول فراہم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے مقدمات کو نمٹانے کا طریقہ کاروضع کیا گیاہے لیکن قانون پر عملدرآمد بڑا چیلنج ہے۔قانون سازی کافائدہ اس وقت ہےجب اس پر عملدرآمد ممکن بنایاجائے۔ اس مقصد کے لئے ہمیں متحد ہو کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین تھانے میں اپنی شکایت لے کرجاتی ہیں تو وہاں پر ان سے ہمدردانہ سلوک کرنا اور شفقت سے پیش آنا چاہیے تاکہ ان کے اندر یہ احسا س پیدا ہو کہ انہیں انصاف ملے گا۔

دوسری خواتین بھی مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت اور طاقت پیدا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کی پیچیدگیوں اور قانونی حدود کے مسائل کے باعث سائل متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں مرد و خواتین کی پیشہ وارانہ تربیت ایسے سازگارماحول میں ہونی چاہیے جس کا اثر ان کے معاشرے میں رویے سے ظاہر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کو بااختیاربنانے کے معاملے پر خود احتسابی کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی خامیوں کا جائز لے کر اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں 80 فیصد خواتین کو ہمارے تعاون اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون وانصاف مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتی ہوں ۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس بار ایسوسی ایشن سمیت دیگر قانون نافذکرنےوالے اداروں اور قانون سے متعلقہ شعبوں میں خواتین کی تعدادمیں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکار محنت اور خلوص سے کام کرتی ہیں۔ خواتین کوایک دوسرےکی مدد کرنی چاہیے۔

ملک میں پہلا خواتین پولیس سٹیشن محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے قائم کیا۔ پھر خواتین کے لئے الگ پولیس سٹیشن پر توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ پولیس میں خواتین کا کوٹہ 10 فیصد ہے لیکن بہت کم تعداد میں خواتین اس شعبےمیں آتی ہیں۔ پولیس میں خواتین کی اہم عہدوں پر تعیناتی یقینی بنانا چاہیے۔ ویمن پولیس اہلکاروں کے مسائل سے متعلق جلد پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کروں گی۔ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے تقریب سے خطاب کرتےہوئے خواتین پولیس اہلکاروں کی تربیت میں تعاون پر خیبر پختونخوا اور سندھ کے پولیس افسران کی تعریف کی۔

انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس میں گلگت بلتستان اور پاکستان کے چاروں صوبوں سے ویمن پولیس اہلکار کانفرنس میں موجود ہیں۔ ہم انسداد دہشت گردی کےلئے پاکستان کی کوششوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان کی پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا، پشاور اور کراچی کی پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر معمولی قربانیاں دی ہیں۔ یونائٹڈ سٹیٹس انسٹیٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کے کنٹری ڈائریکٹر عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتےہوئے اپنے ادارے کی جانب سے ہر ممکن تعاون کایقین دلایا ۔