معاشرے میں خواتین کے خلاف تعصب پر مبنی رویوں کے حوالے سے صورتحال میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران کو ئی قابل زکر بہتری نہیں آئی ، اقوام متحدہ

155
اقوام متحدہ

اقوام متحدہ ۔12جون (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف تعصب پر مبنی رویوں کے حوالے سے صورتحال میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران کو ئی قابل زکر بہتری نہیں آئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی طرف سے جاری جینڈر سوشل نارمز انڈیکس (جی ایس این آئی) رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے تقریباً 9 مرد اور خواتین اب بھی متعصبانہ رویئے رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اب بھی نصف کے قریب لوگ مرد سیاسی رہنمائوں کو خواتین سیاسی رہنمائوں سے بہتر سمجھتے ہیں اور 40 فیصد سے زیادہ کا خیال ہے کہ مرد خواتین کے مقابلے بہتر کاروباری ایگزیکٹو ہوتے ہیں۔ یواین ڈی پی کے ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ آفس کے سربراہ پیڈرو کونسیکاو نے کہا کہ عورتوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے والی سماجی اقدار معاشرے کے لیےنقصان دہ ہیں اور انسانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ورلڈ ویلیوز سروے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حیرت انگیز طور پر 25 فیصد لوگ شوہر کی طرف سے بیوی کی مارپیٹ کو جائز سمجھتے ہیں۔ رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ تعصبات خواتین کو ان کے حقوق کی فراہمی میں رکاوٹ کا باعث ہیں اور انہی تعصبات کی وجہ سے صنفی مساوات کے خلاف تحریکوں اور کچھ ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو ر ہاہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1995 سے اب تک سربراہان مملکت یا سربراہان حکومت کے طور پر خواتین کا حصہ تقریباً 10 فیصد رہا ہے اور لیبر مارکیٹ میں خواتین کا انتظامی عہدوں پر تعیناتی ایک تہائی سے بھی کم حصہ ہے۔رپورٹ میں تعلیم میں خواتین کی ترقی اور معاشی طور پر بااختیار بننے میں رکاوٹ پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

خواتین پہلے سے کہیں زیادہ ہنر مند اور تعلیم یافتہ ہیں پھر بھی ان 59 ممالک میں جہاں خواتین اب مردوں سے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں، مردوں کے مقابلے میں اوسط صنفی آمدنی کا فرق 39 فیصد ہے۔پیڈرو کونسیکاو نے کہا دنیا بھر میں مختلف تنظیمیں خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی اور انہیں با اختیار بنانے کے لئے آواز اٹھا رہی ہیں اور مختلف تحریکوں کو فروغ دے رہی ہیں جن کا مقصد معاشرے سے خواتین بارے تعصب کا ختم کرنا ہے جو ان کے بنیادی حقوق اور ان کے بااختیار بننے میں رکاوٹ ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا یواین ڈی پی اس حوالے سے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور مثبت تبدیلی کا خواہش مند ہے ۔