14.4 C
Islamabad
منگل, مارچ 4, 2025
ہومتازہ ترینمعاشی ا ستحکام کے ساتھ ساتھ مطلوبہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمد...

معاشی ا ستحکام کے ساتھ ساتھ مطلوبہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمد جاری ، رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے 10وزارتوں پرتجاویز آ چکی ہیں ،جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی شرح کے حوالہ سے آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے زیادہ ہدف حاصل کریں گے، وزیرخزانہ محمداونگزیب

- Advertisement -

اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملکی معیشت مستحکم ہوچکی ہے،استحکام کے ساتھ ساتھ مطلوبہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمد ہورہاہے، رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے 43 وزارتوں اور 400 منسلکہ اداروں میں اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، 10وزارتوں پرتجاویز آچکی ہیں جن کی کابینہ نے توثیق بھی کرلی ہے، مالی سال کے اختتام تک تمام وزارتوں اورمنسلکہ اداروں سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے، دسمبرکے اختتام تک جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی شرح کے حوالہ سے آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے زیادہ ہدف حاصل کرلیں گے ، اگلے چاربرسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو13.5فیصدکی سطح پرلے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں وزیراعظم کی زیرصدارت حکومت کے ایک سال کی کارگردگی کے حوالہ سے منعقدہ خصوصی اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ کلی معیشت اوراہم کلیدی اقتصادی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، افراط زرکی شرح فروری میں 1.5فیصدتک گرگئی ہے جوساڑھے 9برسوں کی کم ترین شرح ہے،کراچی انٹربینک آفر ریٹ میں ایک سال کی مدت میں 10فیصدکی کمی ہوئی ہے اوراس وقت اس کی شرح 11.8فیصدہے،پرائمری سرپلس مجموعی قومی پیداوارکا2.9فیصدہے جوبیس برسوں کی بلندترین شرح ہے۔

- Advertisement -

وزیرخزانہ نے کہاکہ کراچی سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی آئی ہے، گزشتہ ایک سال کی مدت میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مجموعی طورپر47ہزارپوائنٹس کااضافہ ہوا، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سٹاک ایکسچینج میں 52ہزارنئے سرمایہ کارآئے ہیں،ہماری منشاء بھی یہی ہے کہ ا سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کی بنیادوں کووسیع کیاجائے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ قرضوں کے انتظام انصرام میں نمایاں بہتری آئی ہے،

مارچ سے دسمبرتک کی مدت میں بیرونی قرضوں میں مجموعی طور پر 800 ملین ڈالرکی کمی ہوئی، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 67.5فیصدہے جوپانچ برسوں کی کم ترین شرح ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران یہ شرح 74.9فیصدتھی،پہلی دفعہ حکومت نے میچیورٹی سے قبل اپنے قرضے واپس خریدے ہیں، اس سے مارکیٹ کوبھی یہ پیغام دیا گیاہے کہ ہم مجبوری ومایوسی کے تحت نہیں بلکہ اپنی شرائط پرقرضے لیں گے۔

ان اقدامات کے نتیجہ میں اس سال کے دوران ہم قرضوں کی ادائیگی کے اخراجات میں ایک ٹریلین روپے کی بچت کرسکیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہورہاہے، اس وقت دوماہ تک کی درآمدات کیلئے زرمبادلہ دستیاب ہے، درآمدی کوورمیں اضافہ قرضوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ آپریشن کی وجہ سے ممکن ہواہے۔حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن سات ماہ میں 682 ملین ڈالرفاضل رہاہے، 20برسوں کے بعدحسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن فاضل آیاہے،جاری مالی سال کے پہلے 7ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 56فیصدکے اضافہ کے بعد1.5ارب ڈالرہوگئی ہے،ملکی کرنسی مستحکم ہے،

ایکسچینج ریٹ کی شرح 279روپے ہے، برآمدات اورترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ ہورہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ماضی میں استحکام کے ساتھ ساتھ مطلوبہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدنہیں ہوسکا اورمشکل فیصلے لینے سے گریز کیاگیا، گزشتہ ایک سال سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے 43وزارتوں اور400منسلکہ اداروں میں اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، 10وزارتوں پرتجاویز آچکی ہیں جن کی کابینہ نے توثیق بھی کرلی ہے، اس مالی سال کے اختتام تک تمام وزارتوں اورمنسلکہ اداروں سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ 24سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے حوالہ سے فیصلہ ہوچکاہے،پنشن اصلاحات پرعمل درآمدکاآغازہوچکاہے،چین سے پانڈابانڈکے آغازکے حوالہ سے بات چیت جاری ہے اورامید ہے کہ اس سال کے دوران چینی کیپٹل مارکیٹ میں پانڈابانڈز جاری کئے جائیں گے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے صوبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، ٹیکس پالیسی آفس کوایف بی آرسے وزارت خزانہ میں منتقل کیاگیاہے،بزنس کمیونٹی نے اس کاخیرمقدم کیاہے،اب پالیسی اوقتصادی ترجیحات کے مطابق بنائی جائیگی، وزیراعظم محمدشہبازشریف خودایف بی آر میں بہتری کیلئے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کے محصولات میں 29فیصداضافہ ہواہے، جاری مالی سال کے دوران اضافہ کی شرح 26فیصدہے، ریونیومیں اضافہ کیلئے اقدامات ہورہے ہیں، دسمبرکے اختتام تک جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی شرح کے حوالہ سے آئی ایم ایف کاہدف 10.6فیصدہے جبکہ ہم 10.8فیصدکی شرح حاصل کرلیں گے،

اگلے چاربرسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو13.5فیصدکی سطح پرلے جائیں گے۔فائلرز کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ایف بی آر اورمنسلکہ اداروں میں ڈیجیٹلایزیشن کاعمل تیز کر دیا گیا ہے جس سے محصولات میں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ادارے اورشخصیات پاکستان کی معیشت پراعتمادکااظہارکررہے ہیں، انشاء اللہ ہم اس سال میں سنگل بی کریڈٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=568714

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں