فیصل آباد ۔ 29 دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی بقاء کا انحصار زائد پیداوار اور برآمدات پر ہے، اشرافیہ کے طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا ۔
وہ اتوار کو جج والا کمالیہ میں اپنے ڈیرہ پر مقامی تاجروں، ایگری، ڈیری اور پولٹری فارمرز سے ملاقات کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے ٹیکسوں کو کسی بھی معیشت کی لائف لائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم قرضے کے پیسے پر ملک نہیں چلا سکتے۔ ملک خیرات سے نہیں ٹیکسوں سے چلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے موجودہ نظام میں کچھ خرابیاں ہیں۔ تاہم حکومت پہلے ہی ٹیکس چوری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹیکس وصولی کے نظام کو آسان بنانے پر کام کر رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کے نظام صاف شفاف بنانے اور اس میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اس کو انسانی مداخلت سے خالی کیا جائے گا۔
انہوں نے برآمدات میں اضافہ کر کے زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کمانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کو خود انحصار بنانے اور درآمدات اور بیرونی مالیاتی امداد پر انحصار کم کرنے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ڈبل ڈیجٹ والی شرح سود کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے تاکہ اسے سنگل ڈیجٹ تک کم کیا جا سکے کیونکہ یہ اقدام کاروبارکی بڑھوتری کیلئے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بقاء کا انحصار زائد پیداوار اور برآمدات پر ہے۔ انہوں نے سیاسی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اورکہا کہ ٹیکس اور توانائی کے شعبوں میں مضبوط اصلاحات ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیں گی۔
انہوں نے نجکاری کو پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کا ایک ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے پہلے ہی وسیع تر قومی مفاد میں مختلف اداروں کی نجکاری کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
اب ہم نجکاری کے عمل کو ریگولیٹ کرنے اور اس کو تیز کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے زرعی تحقیقی ادارے ٹھوس نتائج نہیں دے رہے۔ ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامی معاملات اور تنخواہوں کی بجائے ریسرچ پر زیادہ سے زیادہ فنڈز خرچ کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی ترقی کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو اعتماد میں لینا چاہیے۔
انہوں نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کرکے ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کہا کہ کاشتکاروں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے حکومتی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والی تمام شوگر ملوں کو سیل کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت مڈل مین عام آدمی تک فوائدپہنچنے میں بہت بڑی رکاوٹ پیدا کررہا ہے لیکن اب حکومت ایسے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کریں بصورت دیگر حکومت شرپسندوں کے خلاف کارروائی پر مجبور ہو گی۔انہوں نے آئی ٹی کے استعمال کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ حکومت نہ صرف تمام شعبوں میں شفافیت لانے کے لیے آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے گی بلکہ آئی ٹی ماہرین کے اختراعی آئیڈیاز اور پروگرام برآمد کرکے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جائے گا۔