معاشی ترقی کیلئے علاقائی تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، افتخار علی ملک

108
صدر افتخار علی ملک
سارک ممبر ممالک خصوصاً افغانستان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے لیے علاقائی اقتصادی تعاون انتہائی ضروری ہے، صدر افتخار علی ملک

اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):سارک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے سارک ممبر ممالک بالخصوص افغانستان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کیلئے علاقائی اقتصادی تعاون کے فروغ اور تجارتی انضمام کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔جمعہ کو یہاں مسلم خان بونیری کی قیادت میں تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں انٹر ریجنل تجارت اس کی صلاحیت کے ایک تہائی سے بھی کم ہے اور تجارتی صلاحیت کے 67 فیصد پوٹینشل کا مکمل فائدہ نہیں اٹھایا جارہا۔ وفد میں مارول کیبلز کے آصف مجید، میاں ذیشان الٰہی، میاں عفان الٰہی شامل تھے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے درمیان رابطہ کار اور زمینی پل کے طور پر افغانستان کے کردار کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے کیوںکہ یہ تاجکستان، ترکمانستان، کرغزستان اور ازبکستان کے تیل اور گیس تک براہ راست رسائی کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کا گیٹ وے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تجارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کے فروغ سے خطے خاص طور پر افغانستان میں غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد پار اور ٹرانزٹ تجارت میں اضافہ ہوگا۔ افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت کو کئی گنا بڑھانے کی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ موجودہ سہولتوں کی مکمل اپ گریڈیشن اور پاک افغان زمینی تجارتی راستوں پر نقل و حمل اور کلیئرنس کے نظام کو بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے بعد پاکستان افغانستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور کہ افغانستان کی اہم برآمدات قالین اور کارپٹ ہیں جو کل برآمدات کا 45 فیصد ہیں جبکہ خشک میوہ جات 31 فیصد اور ادویاتی پودے کل برآمدات کا 12 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اہم برآمدی پارٹنرز میں پاکستان 48 فیصد، بھارت 19 فیصد اور روس 9 فیصد شراکت دار ہیں جبکہ دیگر ممالک میں ایران، عراق اور ترکی شامل ہیں۔