اسلام آباد ۔ 8 ستمبر (اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان نے کورونا وائرس کی مہلک وبا پر بروقت قابو پانے کے لیے جوکامیاب حکمت عملی اختیار کی، آج اس کودنیا بھرمیں سراہا جارہاہے اور اس کے مختلف پہلوو¿ں پر صحت اور سماجی تحفظ کے عالمی ماہرین نے سوچ بچارشروع کررکھی ہے انوں نے ان خیلات کا اظہارکامسیٹس اور دولت مشترکہ کے مرکز برائے ڈیجیٹل صحت (سی ڈبلیو سی ڈی ایچ) کے مشترکہ تعاون سے منعقدہ ایک بین الاقوامی ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈیجیٹل ہیلتھ اِن کوویڈ۔19، ویب نار میں کامسیٹس کے جنوبی ایشین رکن ممالک نے اپنے تجربات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا،ان ممالک میں بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ماہرین شامل تھے۔ و یب نار کے دوران کووڈ۔ 19کے ردعمل میں سرکاری اور ادارہ جاتی تجربات کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔اس ویبنار کے ذریعے جہاں بنگلہ دیش،سری لنکا اور پاکستان میں کوویڈ۔ 19 سے متعلق ڈیجیٹل ہیلتھ میں جاری پیش رفت اور تجربات کو جاننے اور سمجھنے میں مدد ملی تو وہیں ڈیجیٹل ہیلتھ سے وابستہ شراکت داروں کو درپیش مسائل بھی اجاگرہوئے۔اس ویب نارتقریب میں پاکستان اور بیرون ملک کے متعلقہ افراد کی ایک قابل ذکر تعداد شریک ہوئی۔ اپنے خطبہ استقبالیہ میں کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی نے کامن ویلتھ سینٹربرائے ڈیجیٹل ہیلتھ (سی ڈبلیو سی ڈی ایچ) کےڈاکٹر واجیرا ڈساناائیک کی سربراہی میں ویبنار کو مشترکہ طورپر منظم کرنے پران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جنوبی جنوب خطے میںاس وبائی مرض سے لڑنے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجی کے مناسب استعمال کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت کی نگہداشت کے نظام کو مزیدمضبوط بنانا ہوگا۔ خطاب کرنے والوں میں کامن ویلتھ سنٹر فار ڈیجیٹل ہیلتھ کے چیئرپرسن ڈاکٹر واجیرا ڈساناائیک بھی شامل تھے، جنہوں نے خطے میں صحت کے میدان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ میں نمایاں خدمات سرانجام دے رکھی ہیں۔ دیگر معزز مہمانوں میں بنگلہ دیش کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈپٹی سکریٹری ڈاکٹر سلیم رضا کے علاوہ بنگلہ دیش کونسل برائے سائنسی اور صنعتی تحقیق (بی سی ایس آئی آر) پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب علی شیخ ،سری لنکا کی وزارت ماحولیات کے سکریٹری اور سابق ڈائریکٹر جنرل، صحت وخدمات ڈاکٹر انیل جے سنگھے ، پاکستان میں متعین سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) موہن وجیوکریم اور کامسیٹس سیکرٹریٹ میں مشیر برائے ایس ڈی جی ایس محترمہ فوزیہ نسرین شامل تھیں۔اپنے کلیدی خطاب میں وفاقی وزیر برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہاکہ غربت کے خاتمے کے لیے اس نوعیت کے ویبنار کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس پر میں کامسیٹس کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ اس نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میںبانی ادارے کی حیثیت سے جو قدم اٹھایا ہے،وہ بہت حوصلہ افزا ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان کے تجربے اور خاص طور پر ”احساس“ پروگرام کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس وبائی مرض کے ردعمل کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے لیے متعدد زاویوں کو دیکھ کرعام آدمی کی مخدوش ہوتی ہوئی صورتحال کو سنبھالنے میں بہت مدد ملی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے جو لائحہ عمل مرتب کیا تھا اس کو جنیوا اور نیو یارک کے مشنز کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کامسیٹس کے ذریعے ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کے بارے میں مزید بین الاقوامی شعبوں میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی۔ ویبنار کے دوران تکنیکی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کوویڈ 19 کے لیے وزیراعظم کی ٹاسک فورس کی رکن ڈاکٹر غزناخالد نے وبائی امراض کے تدارک کی تدابیر میں ہم آہنگی اوریکجہتی مہم کو منظم طریقے سے چلانے پر کامسیٹس کے تینوں ممبرممالک کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ٹیلی ہیلتھ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی کوششوں سے مستقبل میں قیمتی معلومات اور تجربات کو آپس میں شیئر کرنے میں بہت مدد ملے گی۔انہوں نے کامسیٹس کے 27 ممبر ممالک کو وبائی مرض کے خلاف یکجہتی مہم چلانے کے کام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تعاون کو مزیدتقویت ملنی چاہیے اور اس ضمن میں سی ڈی ڈبلیو ایچ ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ویبنار میں بنگلہ دیش ،سری لنکااور پاکستان کے ڈیجیٹل صحت سے متعلقہ ماہرین اور پریکٹیشنرز نے ان اقدامات اور پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس طریقہ کار کی وضاحت کی جو وہ اپنے اپنے ممالک میں کوویڈ۔19 سے نمٹنے کے لیے استعمال کر چکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ممالک نے اس عالمی مصیبت کےخلاف ٹھوس ردعمل اور غیر لچک داراقدامات اٹھائے جس سے اس مرض پر بروقت قابو پانے میں مدد ملی اوربہت بڑے پیمانے پر ہر طرح کے نقصان کو بھی برداشت کیاگیا۔اس ویبنار اجلاس کے شرکاءکے درمیان مباحثے کے نتیجے میں حکومتوں اور ادارہ جاتی سطح پر پالیسیزاور حکمت عملی کے اشتراک سے تعاون کو نتیجہ خیز مکالمہ قرار دیا گیا۔جس میں ڈیٹا اکٹھا کرنا اور اس کاتجزیہ کرنا،مقامی سطح کی تحقیق اور کامیابیوں کی کہانیوں پر مبنی مشترکہ اشاعتیں کے اہتمام،وبائی امراض میں بہتر رد عمل کے لیے ڈاکٹرزاور نوجوان پریکٹیشنرز کی تربیت،وبائی امراض کے ساتھ غیر ہنگامی ردعمل کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق کے علاوہ دور دراز علاقوں میں بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیرکو بھی شامل کیا گیا تھا۔