اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی، سینیٹر پلوشہ خان اور اخونزادہ چٹان نے کہا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سےسیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔نجی ٹی وی کے اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کروائی جارہی ہیں ارشد شریف کی والدہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی خط لکھا کہ اس کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں۔عمران خان کی جانب سے شروع کیا گیا لانگ مارچ فساد مارچ ہےجوسمجھ سے بالاتر ہے،ایک بجے شروع ہوتا ہے پھر پانچ بجے ختم ہوجاتا ہے۔
مارچ پر شوکت خانم ہسپتال کے فنڈز سیلاب کیلئے جمع کئے گئے قوم کے پیسے اور اسرائیلی فنڈز بھی خرچ کیئے جا رہے ہیں۔ عمران کا نشانہ قومی ادارے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ فیصل کریم کنڈی نے اس موقع پر کہا کہ لگتا ہے عمران خان کو کسی کی مس کال کا انتظار ہے۔پہلے سابق وزیر اعظم عمران نیازی جو بائیڈن کی مس کال کا انتظار کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری عمران خان کو بہت یاد آتے ہیں۔وہ خواب میں بھی زرداری کو ہی دیکھتا رہتا ہے۔جس طرح آصف علی زرداری صاحب نے عمران خان کی سیاست کو ختم کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سندھ میں آنا چاہتے ہیں تو آئیں ویلکم کرتے ہیں۔عمران خان کہتے ہیں کراچی میں دھاندلی ہوئی ہے آپ دوبارہ الیکشن لڑ لیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے جیالوں سے ہے،عمران خان اپنے باپ کیطرح سرٹیفائیڈ کرپٹ ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان کے مارچ میں آج ایک اور بچی زد میں آگئی ہے،گزشتہ روز ایک صحافی بھی مارچ ٹرک کی زد میں آگئی تھی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ”ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ وزیراعظم کی صوابدید ہے، وہ کسی سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں،عمران خان کہتا ہے کہ اس سے مشاورت کی جائے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان جب پنجاب سے اسلام آباد پہنچے گا تو اس کو بتائیں گے کہ ہم نے کیا اقدامات کئے ہیں۔عمران خان سارا دن جھوٹ بولتا ہے اور لوگوں کو اشتعال دلانے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔مگر عوام اب اس کو پہچان چکے ہیں۔عمران خان وفاق پر جو چڑھائی کرنے آرہا ہے اس کا نشانہ حکومت نہیں بلکہ ادارے ہیں،یہ مذموم مقاصد پر عمل پیرا ہے۔
جس کے لئے ملک دشمن اس کو فنڈنگ فراہم کر رہے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ایشو کوئی سیریس نہیں ہے۔عمران خان کا اگلا ٹھکانہ اڈیالہ جیل ہے سندھ میں بھی خدمت کی جاسکتی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب عدم اعتماد آیا تو اس وقت حالات بہت خراب تھے،معیشت تباہ حال تھی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا۔ عمران خان نے نوجوانوں سے نوکریوں کے جھوٹے وعدے کیئے مگر پیپلز پارٹی نے ہمیشہ روز گار کے مواقع فراہم کئے۔اب پھرجلد ہی ملک میں نئی نوکریوں کا اعلان کیا جائیگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماء سید اخونذادہ چٹان نے کہا کہ عمران خان جب سے خونی لانگ مارچ پہ نکلا ہے نہتے لوگ عمران خان کے ٹرک کی زد میں آگئے ہیں۔عمران خان کا مارچ عجیب و غریب ہے رات کو کالا چشمہ پہنتا ہے اور پورا دن سوتا رہتاہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی جو حالت دس سال میں ہوئی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔اخوند زادہ نے کہا کہ مارچ میں شوکت خانم ہسپتال سمیت سیلاب زدگان کیئے جمع کئے گئے فنڈز اور اسرائیل اور بھارت کا پیسہ بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ملکی بیرونی دشمن کہہ رہے ہیں کہ اگر عمران خان پانچ سال کے لیے مزید آگیا تو ان کے مقاصد پورے ہوجائیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں ملک میں ادارے آپس میں ٹکرا جائیں۔
ملک دیوالیہ ہوجائے،پاکستان میں ایسی حکومت آجائے جو ملکی معیشت کے بدلے ایٹمی اثاثے دنیا کو بیچ دے۔انہوں کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے عمران خان چاہتا ہے کہ چند ہزار بندے لے کر آئوں اور اپنی مرضی کا آرمی چیف لگواؤں۔ وہ آرمی چیف لگواؤں جو مجھے وزیر اعظم بنائے۔عمران خان کی حکومت نے خیبرپختونخوا میں احتساب کے ادارے کو بند کردیا ہے۔عمران خان اگر انصاف چاہتے ہیں تو آپ اپنے صوبائی وزیر کو انصاف کیوں نہیں دے سکے۔علی امین گنڈا پور نے اپنے ہی صوبائی وزیر کو قتل کیا اور اس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔خیبرپختونخوا جہاں سے اربوں روپے کی معدنیات نکلتی ہیں۔وہاں کی صوبائی حکومت اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دے پارہی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ تنخواہوں کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے 26 ارب روپے جاری کئےخیبرپختونخوا کا امن و امان عمران خان کی تبدیلی نے تباہ کردیا ہے۔عمران خان بند گلی میں داخل ہوگیا ہے۔ اور اب یہ اپنےآخری آپشن کے طور پرخون ریزی چاہتا ہے۔عمران خان نے خیبرپختونخوا کو استعمال کرکے صوبے کی معیشت اور امن کوتباہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ اور دھرنے میں لاشیں گرانے والوں کا ذکر فیصل واوڈا کرچکے ہیں۔
سینٹر پلوشہ خان اس موقع پر کہا کہ سوال یہ ہے کہ عمران خان یہ سب کچھ کیوں کررہے ہیں۔وہ ایسے وقت میں اسلام آباد آرہا ہے جب ایک اہم تعیناتی ہونا ہےعمران خان دنیا کو یہ پیغام دینا چاہ رہا ہےکہ اس ملک میں استحکام نہیں ہے۔عمران خان سی پیک منصوبے کو برباد کرکےچین کیساتھ تعلقات خراب کروانے کے چکر میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس مارچ کے اخراجات کون کررہا ہے۔مارچ میں پنجاب حکومت کے ریسورس استعمال نہیں ہوسکتے۔عمران خان نے صحافی صدف کیلئے اپنی جیب سے معاوضے کا اعلان نہیں کیا۔،الیکشن صرف جی ٹی روڈ پر نہیں ہونا الیکشن سندھ بلوچستان میں بھی ہونا ہے جہاں لاکھوں لوگ چھت کے بغیر بیٹھے ہیں ۔