معمولی بڑھوتری کے باوجود افغانستان کی معشیت کا مستقبل غیر یقینی ہے ، ورلڈ بینک کا انتباہ

171

کابل ، واشنگٹن ۔5دسمبر (اے پی پی):ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی معیشت معمولی بڑھوتری کے آثار ظاہر کرنے کے باوجود نمایاں چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے اور اس کا مستقبل ’غیر یقینی‘ ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ورلڈ بینک نے اپنی افغانستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں کہا کہ معیشت کو درپیش چیلنجز میں مالی رکاوٹیں، تجارتی عدم توازن، اور عوامی سرمایہ کاری کی محدود صلاحیت شامل ہیں۔کثیر جہتی ترقیاتی دینے والے ورلڈ بینک نے کہا کہ معیشت کی طویل مدتی بحالی کے اہم عوامل میں معیشت میں خواتین کو شرکت کے قابل بنانا ہے۔

اسی طرح قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنا اور تعلیم و صحت کے شعبے میں انسانی سرمائے کی کمی جیسے اہم معاملے سے نمٹنا بھی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔عالمی بینک نے کہا کہ افغانستان میں نجی کھپت کی وجہ سے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد دیکھی گئی، جس سے ماضی کے صرف 10 فیصد معاشی نقصانات کی تلافی ہوئی ہے۔افغانستان کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر فارس حداد زرووس نے کہا کہ افغانستان کی طویل مدتی ترقی کے امکانات کا انحصار مقامی نجی شعبے کی خاطر خواہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور مجموعی کاروباری ماحول کو بہتر بنانے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو مزید سرمایہ کاری، چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضے اور ہنر مند خواتین کاروباریوں کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔عالمی بینک کے مطابق جزوی معاشی بحالی، خوراک کی قیمتوں میں کمی نے عام شہریوں کی زندگی میں قدرے لائی ہے۔ لیکن بہت سے افغان گھرانے اب بھی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ کہ ’غربت بدستور پھیلی ہوئی ہے۔

غیرملکی اشیا کی زیادہ مانگ کی وجہ سے درآمدات میں اضافے اور ملکی صنعت کی بحالی کی وجہ سے تجارت ملکی معشیت کے لیے ایک اور چیلنج ہے۔عالمی بینک نے کہا کہ افغانستان میں ایندھن، خوراک اور مشینری جیسی ضروری اشیا کی درآمدات کی وجہ سے بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ملک کے معاشی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔