اسلام آباد۔30مئی (اے پی پی):وفاقی وزارت خزانہ نے کہاہے کہ اندرونی اوربیرونی چیلنجوں کے باوجود معیشت میں استحکام اورپائیدارنمو کیلئے حکومت کی جانب سے مرتب کردہ پالیسیوں اورحکمت عملی سے اقتصادی نمو اور سپلائی چین میں بہتری آرہی ہے،موجودہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں 76 فیصدکی نمایاں کمی ہوئی جبکہ دوسری جانب ایف بی آر کے محاصل میں 16 فیصدسے زیادہ کی نموحاصل ہوئی، اسی طرح حکومتی اقدامات سے ملک کے تجارتی خسارہ میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔
یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہواراقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوارکی عبوری شرح 0.29 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔ غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول اورروپیہ کی قدرمیں کمی نے مہنگائی کی شرح کو بھی بدستور اوپررکھا ہواہے۔ترسیلات زرمیں کمی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں میں بھی مسائل موجود ہیں تاہم زری اورمالی استحکام کیلئے مرتب کردہ پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کوپائیدارراہ پرگامزن کردیاگیاہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق خریف کی فصلوں سے زرعی سرگرمیوں اورپیداوارمیں مزید اضافہ ہوگا جس سے مجموعی اقتصادی نمو پراثرات مرتب ہوں گے۔ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں سمندرپارپاکستانیوں نے 22.7 ارب ڈالرکازرمبادلہ ملک ارسال کیا، اس مدت میں ملکی برآمدات کاحجم 23.2 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کاحجم 45.2 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں سالانہ بنیادوں پر76.1 فیصدکی نمایاں کمی ہوئی، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 3.3 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 13.7 ارب ڈالرتھا، اس مدت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 1.170 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.52 ارب ڈالرتھا، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 159.6 ملین ڈالرریکارڈکیاگیا۔ 26 مئی 2023 کو ایکسچینج کی شرح 285.16 روپے ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی تاریخ کو 202.01 روپے تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے اپریل تک کی مدت میں ایف بی آر نے 5.638 ٹریلین روپے کی محصولات اکھٹاکیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 16.1 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ایف بی آر نے 4.856ٹریلین روپے کی محصولات اکھٹاکی تھیں۔نان ٹیکس ریونیومیں 26.2 فیصدکی نموہوئی،نان ٹیکس ریونیوکاحجم 1241 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 983 ارب روپے تھا۔
پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجراء میں 27.2 فیصدکی شرح سیکمیہوئی، اس مدت میں پی ایس ڈی پی کے تحت 329 ارب روپے کے فنڈز اورگرانٹس جاری ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 452 ارب روپے تھے۔اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مالیاتی خسارہ کاحجم 3535 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 3165 ارب روپے کے مقابلہ میں 11.7فیصدزیادہ ہے۔
پرائمری بیلنس کاحجم 504 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں منفی 447 ارب روپے تھا۔اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں زرعی قرضوں کی فراہمی میں 25.4 فیصدکی نموریکارڈکی گئی، جاری مالی سال کے دوران زرعی شعبہ کے قرضہ جات کاحجم 1327.8 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1058.7 ارب روپے تھا۔نجی شعبہ کو 257.8 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 80.4 فیصدزیادہ ہے۔4 اپریل 2023 کو پالیسی ریٹ 21 فیصدتھا۔ اعدادوشمارکے مطابق قومی سطح پرصارفین کیلئے قیمتوں کااشاریہ 36.4 فیصد جبکہ اپریل میں 28.2 فیصدریکارڈکیاگیا۔
بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں مارچ کے دوران 8.1 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔اعدادوشمارکے مطابق 25 مئی 2023 کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا100 انڈکس 40965 پوائنٹس ریکارڈکیاگیا جو یکم جولائی 2022 کو 41630 پوائنٹس تھا۔مارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 21.78 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 33.99 ارب ڈالرتھا۔
اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 20.6 فیصدکی نموہوئی ہے، اس مدت میں 26857 کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 22290 تھی۔