اسلام آباد۔26مارچ (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ معیشت کودستاویزی بنانے سے ہماری مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی ) میں تین فیصداضافہ ممکن ہے ، تاجراورکاروباری برادری قومی معیشت کی نمومیں اہم کرداراداکررہی ہے، خواتین کوکاروبارسمیت تمام شعبوں میں مساوی مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بات ہفتہ کوکراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹریز(ایف پی سی سی آئی ) کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔صدرمملکت نے کہاکہ حکومت تاجراورکاروباری برادری کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اورکاروبارمیں آسانی کیلئے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بیماراوربندصنعتوں کی بحالی اوران سے پیداوارمیں اضافہ کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں، ٹیکسٹائل کی صنعت کے فروغ سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہواہے ۔
صدرنے کہاکہ مختلف شعبوں کیلئے تمام متعلقہ شراکت داروں کی مشاورت سے ہی پالیسی سازی کے بہترنتایج سامنے آتے ہیں ،زمینی حقائق کے مطابق اور مشاورت سے کئے جانیوالے فیصلے بہتر ثابت ہوتے ہیں کیونکہ اگراچھی پالیسی زمینی حقائق سے ہٹ کرہوں توناکامی کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔
صدرمملکت نے کہاکہ حکومت کاکام انٹیلکچوئل اورتجارتی شاہراہیں بنانا اورتجارت ، کاروبار اورسرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول فراہم کرنا ہے ، ان سارے امورکی انجام دہی کیلئے حکومت کوٹیکس کی ضرورت ہوتی ہے، ٹیکس کے نظام میں شفافیت ضروری ہے کیونکہ موجودہ دور شفافیت اور کھلے پن کا ہے ، اگر ہماری آدھی تجارت میز کے نیچے چل رہی ہوں تو اس سے ہماری معیشت کو فائدہ نہیں ہوتا، اس کے ساتھ ساتھ لوگ ٹیکس کے نظام میں آنے سے بھی گھبراتے ہیں ۔
صدر مملکت نے کہاکہ معیشت کو دستاویزی بنانے سے ان مسائل سے بخوبی عہدہ برآں ہوا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ کے تدارک اورمعیشت کودستاویزی بنانے سے ترسیلات زر اوربرآمدات میں نموہوئی ہے ، معیشت کودستاویزی بنانا وقت کی ضروری ہے ، معیشت کومکمل طورپردستاویزی بنانے سے ہماری مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں سالانہ تین فیصداضافہ ہوسکتاہے۔
۔ صدرمملکت نے کہاکہ حکومت کا کام ٹیکس لینا ہے لیکن اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ٹیکس لینے اورخرچ کرنے میں کرپشن نہ ہوں، یہ ایک طرح سے سیاسی کام بھی ہے اورنظام کی فعالیت کو بھی فروغ دینا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ ان کے خیال میں حکومت اورتاجر وکاروباری برادری کے درمیان مذاکرات ٹیکسوں میں چھوٹ پرنہیں بلکہ ٹیکس کی شرح میں کمی اور شفافیت پرمبنی ہونے چاہئیے۔
صدرمملکت نے کہاکہ فیڈریشن کی جانب سے تحقیق وترقی کی بات انتہائی خوش آئند ہے کیونکہ اس سے پیداوارمیں اضافہ ہوگا۔ علم پرمبنی معیشت ہماری ضرورت ہے ، ہماری یونیورسٹیوں میں ہونے والی تحقیق کو قومی معیشت میں شامل ہونا چاہئیے ۔
صدرمملکت نے اسلاموفوبیا کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قراردادکی منظوری کوخوش آئند قراردیا اورکہاکہ اسلام امن اورسلامتی کادرس دیتا ہے۔صدرنے کہاکہ غیبت اورفیک نیوز ہمارے معاشرے کوگھن کی طرح کھارہے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق 14سال کے بچے فیک نیوز سے سب سے زیادہ متاثرہوتے ہیں۔فیک نیوز اورغیبت سے اپنے آپ اورمعاشرہ کوبچانا ہوگا۔ صدرنے کہاکہ کوویڈ 19 کے دوران حکومت نے ایک کروڑ 70 لاکھ خاندانوں کومالی معاونت فراہم کی، انسانی زندگیوں اورروزگارکے تحفظ کیلئے اقدامات کئے گئے ، شہریوں اورتاجربرادری کے تعاون سے حکومت نے کوویڈ 19 کے اثرات سے نمٹنے میں کامیابیاں حاصل کی۔
صدرنے کہاکہ دنیا میں منافقت اوردوہرے معیارات کی کیفیت کاخاتمہ کرنا ہوگا۔بدقسمتی سے دنیا میں رنگ کی بنیادپرمہاجرین سے ہمدردی کی جاتی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے 40 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کو پناہ دی ہے ۔
صدرنے کہاکہ پاکستان یوکرین میں امن چاہتا ہے تاہم جتنا یوکرین اہم ہے اتنا کشمیربھی ایک اہم مسئلہ ہے ۔ بین الاقوامی برادری کشمیر کے مسئلہ کو نظراندازنہ کرے ۔
صدرنے کہاکہ ایران اورافغانستان کے ساتھ بارٹرتجارت کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، افغانستان اورایران کے ساتھ 9 مارکیٹوں کاقیام عمل میں لایا جارہاہے ، اس سے بہت سارے مسائل حل ہوجائیں گے ۔
انہوں نے انعامات حاصل کرنے والے افراد کومبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں خواتین کوزندگی کے تمام شعبوں میں لانا چاہئیے تاکہ وہ قوم اورملک کی تعمیر میں اپنا کرداراداکرسکے۔