اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ معیشت کو کورونا اثرات سے بچانے کے لئے صنعتکاروں کو مراعات دی گئیں‘ بزنس سیکٹر کو سستی بجلی‘ سستی گیس اور آسان شرائط پر قرضے دیئے گئے اور ان کے بجلی کے تین ماہ کے بل بھی ادا کئے‘ ان کے قرضوں کو موخر کیا گیا‘ حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے ملکی پیداوار بڑھ رہی ہے‘ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بنا رہے ہیں۔ جمعرات کو ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں معیشت کے حوالے سے کافی اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور آنے والے آٹھ ماہ میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباءکے دوران احساس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد کی مدد کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ احساس پروگرام کا دائرہ کار 45 لاکھ افراد سے بڑھا کر 70 لاکھ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو کورونا اثرات سے بچانے کے لئے صنعتکاروں کو مراعات دی گئیں۔ بزنس سیکٹر کو سستی بجلی سستی گیس اور آسان شرائط پر قرضے دیئے گئے اور ان کے بجلی کے تین ماہ کے بل بھی ادا کئے۔ ان کے قرضوں کو موخر کیا گیا۔ حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے ملکی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے کورونا وائرس کی مصیبت سے احسن طریقے سے نمٹا ہے۔ کورونا سے اپنے لوگوں کو محفوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ کورونا وائرس ایک صدی کے بعد سب سے شدید بحران ہے۔ کورونا کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی میں 4 سے 4.5 فیصد کمی ہوئی۔ عالمی مالیاتی ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کے طرز عمل کو سرا رہی ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھی ہے‘ پاکستان سٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین سٹاک مارکیٹ بن گئی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کی سو بڑی کمپنیوں کا سہ ماہی منافع 38 فیصد ہوگیا ہے۔ دنیا کے انویسٹرز پاکستان آنا چا رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر پر بجلی میں سبسڈی دے رہے ہیں۔ ہمارا مقصد معاشی سرگرمیاں بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاس دسمبر تک آرڈرز ہیں یہی وجہ ہے کہ کچھ شہروں میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو لیبر کی قلت کا سامنا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لئے مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔ ہم حکومتی اخراجات کنٹرول کر رہے ہیں۔ حکومت سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لیے‘ ملٹری اخرات منجمد کئے۔ سویلین حکومت کے اخراجات کو کم کیا۔ ان تمام چیزوں کی وجہ سے ہماری آمدنی اور اخراجات مثبت ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہے۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ آئی ایم ایف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ چند باتیں قومی مفادات اور آئی ایم ایف میں مشترکہ ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اس وقت ایک بحران کی کیفیت تھی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام اچھے انداز میں چل رہا ہے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ انرجی سیکٹر میں بہتری لائی جائے تاکہ حکومتی بوجھ کو کم کیا جاسکے‘ یہ ملکی مفاد میں بھی ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کورونا کی صورتحال میں بجلی کی قیمتیں بڑھائیں۔ ہمیں اور طریقے ڈھونڈنے ہیں تاکہ بجلی کے خسارے کو بھی کم کیا جائے اور لوگوں پر بوجھ بھی نہ پڑے۔ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بنا رہے ہیں۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا سے پہلے 17 فیصد ٹیکس جمع ہو رہا تھا۔ اب کورونا وائرس کے بعد لوگ وباءسے نمٹ رہے ہیں اس لئے یہ مناسب وقت نہیں کہ ہم ٹیکس کے حوالے سے پکڑ دھکڑ کریں۔ ٹیکس بہتر انداز میں اکٹھا کرنا ہمارے مفاد میں ہے۔ اس وقت ہمارے کاروبار کمیونٹی کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور ہم مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ ہم کوئی ایسا طریقہ نکالنا چاہتے ہیں کہ ٹیکس بھی بڑھے اور سختی بھی نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی پیکج دینے میں آئی ایم ایف کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ہمارے ملک میں چھوٹے گھروں کی مانگ ہے۔ ہم نے چھوٹے مکانات بنانے کے لئے 90 فیصد چھوٹ دی۔ اس سیکٹر کے لئے حکومت کی جانب سے 36 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان دو بڑے فیصلوں پر مزید بات چیت ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اچھے تعلقات ہیں۔ آئی ایم ایف بھی یہی چاہتا ہے کہ اس وقت زیادہ اہم ہے کہ ٹیکس پر چھوٹ دیں۔