اقوام متحدہ۔2نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کےغزہ پر حملوں کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے کے یہودی آباد کاروں نے مزید 820 سے زیادہ فلسطینیوں کو گھروں سے بے دخل کردیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے مطابق غزہ میں اسرائیل فلسطین جنگ کے اثرات مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی مرتب ہوئے ہیں جہاں یہودی آبادکاروں نے 820 سے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کردیا ہے جو تشویش کا باعث ہے،اس تنازعے میں اب تک 8 ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے،عورتیں اور مرد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطین اسرائیل کشیدگی کی وجہ سے مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر تشدد میں بھی اضافہ ہوا ہے، دونوں اقوام کے درمیان تشدد کے یومیہ واقعات اوسطاً 3 سے بڑھ کر 7 تک پہنچ گئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں یہودیوں نے آباد کاروں پر 171 سے زیادہ حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک اور 115 فلسطینی املاک کو نقصان پہنچا جبکہ صرف 30 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں ہراساں کرنے، تجاوزات اور دھمکی دینے کے معاملات شامل نہیں ۔
مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف رسائی کی پابندیاںمقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے سمیت پورے مغربی کنارے میں تیز ہوگئی ہیں بالخصوص اسرائیلی بستیوں کے قریب اور نام نہاد سیم زون کے علاقے میں شدید ہیں، مغربی کنارے میں اسرائیل کی 712 کلومیٹر طویل رکاوٹ سے فلسطینی علاقہ الگ تھلگ ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ آباد کاروں نے بھی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، فلسطینی برادریوں تک رسائی کی سڑکوں کو مسدود کر کے ضروری خدمات اور معاش تک ان کی رسائی کو محدود کر دیا ہے، کچھ معاملات میں آباد کاروں نے آبی وسائل کو بھی نقصان پہنچایا ہے ۔
پابندیوں میں شدت کے بعد سے انسانی خدمات بشمول صحت اور تعلیم کو بھی روکنا پڑا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو دھمکانے کے لیے آتشیں اسلحے کااستعمال بھی بڑھ گیا ہے، 7 اکتوبر کے بعد سے ایک تہائی واقعات میں آباد کاروں نے فلسطینیوں کو دھمکانے کے لیے فائرنگ و آتشیں اسلحے کا استعمال کیا۔12 اکتوبر کو شمالی مغربی کنارے کے علاقے نابلوس میں 51 افراد پر مشتمل آٹھ گھرانوں کو بے گھر کر دیا گیا، جب آباد کاروں نے انہیں بندوق کی نوک پر دھمکی دی کہ وہ انہیں قتل اوران کے خیموں کو آگ لگا دیں گے۔
تقریباً نصف واقعات میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کا ساتھ دیا یا فعال طور پر مدد کی، کئی واقعات اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم کے بعد ہوئے جن میں تین فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے آخر تک آٹھ فلسطینی آباد کاروں کے ہاتھوں براہ راست مارے گئے،24 رہائشی ڈھانچے، کھیتی باڑی کے لیے استعمال ہونے والے 40 ڈھانچے، 67 گاڑیاں اور 400 سے زائد درختوں اور پودوں کا نقصان یا تباہی ہوئی۔
تازہ ترین اندازوں کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ساڑھے تین ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے شمالی نصف حصے سے ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں،اسرائیل کی غزہ پر بمباری روکنے کے مطالبات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں اس کی فوجی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔