مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی انتقال فر ماگئے

364
مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی رفیع عثمانی کی نمازہ جنازہ کل(اتوار کو) دارالعلوم کراچی میں ادا کی جائے گی،مفتی تقی عثمانی

کراچی ۔18نومبر (اے پی پی):مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی انتقال فر ماگئے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر ، کراچی یونیورسٹی اور ڈاو یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ممبر، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوۃ و عشر کمیٹی سندھ کے ممبر اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بنچ کے مشیر بھی رہے ہیں۔

تحریک ختم نبوتؐ، دفاع صحابہ ،مذہبی سیاسی تحریکوں میں نمایاں کردار رہا ہے۔ جمعہ کو وہ دارلعلوم کراچی میں خالق حقیقی سے جاملے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936ء میں ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپورؔ کے مشہور قصبہ دیوبندؔ میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنماء مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ کے گھرپیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سےکیا۔ 1947میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12سال تھی،1948میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن کی تعلیم مکمل کی۔1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کےلئے داخلہ لیا ،آپ کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبا میں ہوتاہے، جہاں سے 1960ء میں عالم فاضل ، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی ۔

جامعہ دارالعلوم کراچی سےہی تدریس کا آغاز کیا، 1971میں دارالافتاء اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں آپ کے سپرد ہوئی اور 1976میں مفتی شفیع رحمہ اللہ کے انتقال سے دارالعلوم کے انتظام وانصرام آپ کے کندھوں پر آیا، آپ کی شبانہ روز انتھک جدوجہد ہے کہ دارالعلوم کاشمارچآج پاکستان کی منفرد ، منظم بڑی جامعات میں ہوتاہے۔ 1995 ءمفتی اعظم ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ کے انتقال ہوا تو اعلیٰ ترین علمی خدمات پر مشاہیر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا عہدہ آپ کےسپرد کردیا اورہر موقع پرآپ نے قوم کی بھرپور رہنمائی فرمائی،

آپ ایک نابغہ روزگار علمی شخصیت ،ملک وملت کےلیے علمی اور سماجی گراں قدر خدمات ہیں، 2درجن سے زائد ضخیم تحقیقی ، علمی و اصلاحی کتب اور دیگر شہ کارکتب تصنیف فرمائی، جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام،دو قومی نظریہ ،فقہ میں اجماع کا مقام ،یورپ کا جاگیرداری،سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظراور مسلکِ دیوبند فرقہ نہیں اتباع سنت سمیت دیگر کتب شامل ہیں۔

دریں اثنا مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم و دیگر علماء کرام نے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ ایک مشفق اور مہربان مربی سے محروم ہوگئی حضرت کا سانحہ ارتحال دنیا بھر کے مذہبی طبقے کے لئے بہت بڑا نقصان ہے، دنیا بھر کی عالمی تحریکوں کے ساتھ ان کاگہرا رابطہ اور تعلق تھا۔