مقبوضہ جموں وکشمیر : بھارتی پیراملٹری فورسز کی 200اضافی کمپنیاں تعینات،کل جماعتی حریت کانفرنس کی اضافی فوجی دستوں کی تعیناتی کی شدید مذمت

139

سرینگر۔7جون (اے پی پی):غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی پیراملٹری فورسز کی ایک بڑی تعداد وارد ہوئی ہے جن میں سے بیشتر کو شمالی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوںمیں تعینات کردیا گیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پیراملٹری فورسز کی 200 سے زائد اضافی کمپنیاں علاقے میں لائی جارہی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فوجی جمائو نے مقامی رہنماؤںمیں مختلف قسم کے خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ اگست 2019 کے بعد مقبوضہ علاقے میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فورسز اہلکاروں کی تعیناتی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ فوجیوں کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ علاقے میں کچھ بڑا ہونے والا ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اضافی بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کے حل کے لئے پرامن سیاسی تحریک میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ایک فسطائی فوجی طاقت کے طورپر توسیع پسندانہ عزائم پریقین رکھتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر جلد حل کرے جو عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔ دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول پروفیسر عبدالغنی بٹ ، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل ، عبد الصمد انقلابی اور تحریک وحدت اسلامی نے تنازعہ کشمیر کو بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پروفیسر بٹ نے سرینگر میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو تبدیلی کا ادراک کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی امن کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہیے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے اور کشمیری عوام پاکستان کے اس کردار کے معترف ہیں۔ ایڈوکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے جموں میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت تنازعہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے کی سازش کررہا ہے۔

میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں عوامی مجلس عمل نے سماجی و سیاسی کارکن مولوی مشتاق احمد کو انکی شہادت کی 17ویں برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کیاہے۔ حریت رہنما اور عالم دین سرجان برکاتی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر ایک کروڑ چالیس لاکھ کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کامسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے عالمی برادری اور سلامتی کونسل کو فوری مداخلت کرنی چاہیے۔انہوں نے کشمیریوں خصوصا گجر بکروال طبقے کے لوگوں کو انکی زمینوں اور گھروں سے بے دخل کرنے کی شدید مذمت کی ۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ کشمیری لڑکوں کی کالے قوانین کے تحت گرفتاری ادارہ جاتی ظلم کے زمرے میں آتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مودی حکومت کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کے بھی مطمئن نہیں ہوئی اور اب بچوں تک کو گرفتار کیاجارہا ہے ۔ ادھر سرینگر ، بڈگام اور دیگر مختلف علاقوںمیں جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف اور تحریک آزادی کے حق میںپوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں۔

جموںوکشمیر ڈیموکریٹک پولٹیکل موومنٹ یوتھ ونگ کی طرف سے چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں کشمیری عوام سے کہاگیا ہے کہ وہ جموںو کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی بھارت کی سازش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپر نظربند آزادی پسند رہنمائوںمحمد یاسین ملک اور نعیم احمد خان کوا نکے خلاف درج جھوٹے مقدمات کی سماعت کیلئے ویڈیولنک کے ذریعے سرینگر کی ٹاڈا عدالت میں پیش کیاگیا۔