اسلام آباد۔10مارچ (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کااٹوٹ انگ رہا اور نہ ہی کبھی ہوگا ، بھارت کو متنازعہ سرزمین پر اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کرنا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپناناقابل تنسیخ حق خودارادیت استعمال کرنےدینا چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حال ہی میں جھوٹا دعویٰ کیا کہ آزاد کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اکھنڈ بھارت جلد حقیقت بن جائے گا۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان بھارتی رہنماؤں کے جارحانہ عزائم کا ایک اور ثبوت ہے جو علاقائی امن و استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔تجریہ کاروں کے مطابق یہ دعوے نہ تو تاریخی حقائق بدل سکتے ہیں اور نہ ہی جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت جو کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت جھوٹے اور گمراہ کن دعوؤں کا سہارا لینابند کرے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں تک اکھنڈ بھارت کا دعوی کرنے والوں کا تعلق ہے، یہ بے جا دعویٰ بھارت کی حکمران جماعت کےہندوتوا اکثریتی ایجنڈے اور توسیع پسندانہ ذہنیت کی عکاسی کے سوا کچھ نہیں ہے جو اپنے ہمسائے ممالک کے ساتھ ساتھ اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو مسخ کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی رہنمائوں کےلئے یہ ایک بہتر مشور ہ ہے کہ وہ اپنے فرقہ وارانہ سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لئے دوسرے ممالک کے خلاف سیاسی بیان بازی سے گریز کرے ۔
پاکستان نے بار ہا اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے ادارے اور رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے اور کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو فوری طور پر ختم کرنے پر مجبور کریں۔لیگل فورم فار کشمیر ( ایل ایف کے ) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2022 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم 312 افراد ہلا ک ہوئے جن میں جنوری سے دسمبر 2022 تک کم از کم 181 آزادی پسندوں کا قتل اور عام شہریوں کے 45 ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔اس عرصے کے دوران ہندوستانی فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے کم از کم 199 کورڈن اینڈ سرچ آپریشنز اور کورڈن اینڈ ڈسٹرائے آپریشنز بھی کیے گئے۔
جنوری سے دسمبر 2022 تک انٹرنیٹ کی بندش کے 164 سے زیادہ واقعات کے ساتھ معلومات تک رسائی کے حق پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں ۔