مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر قبضے کو بڑھا وا ، تشدد کو ہوا دیتی ہیں،اقوام متحدہ

68
اقوام متحدہ

اسلام آباد۔28ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی یہودی بستیوں کی تعمیر میں مسلسل توسیع پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینز لینڈ نے گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 10ہزار سے زائد ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر پر پیش رفت کی۔

انہوں نے کہا کہ یہودی بستیوں کی تعمیر قبضے کو مزید بڑھا وا ، تشدد کو ہوا دیتی ہیں، فلسطینیوں کو ان کی زمین اور وسائل تک رسائی میں رکاوٹ ڈالتی اور دو ریاستی حل کے حصے کے طور پر فلسطینی ریاست کی عملداری کو منظم طریقے سے ختم کرتی ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے یہودی آبادکاری کی تمام سرگرمیاں بند کرے اور اسرائیلی چوکیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔ اس حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 دسمبر 2016 میں منظور کی گئی ، جس میں اسرائیل سے فلسطینی سرزمین پر نئی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ۔

انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل میں تشدد میں اضافے پر تشویش اور گنجان آباد اور دیگر علاقوں میں بڑھتے ہوئے مہلک ہتھیاروں کے استعمال پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کو کبھی بھی جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور سب کو اس کی مذمت کرنی چاہیے، قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرانا اور جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

مزید برآں وینز لینڈ نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ فنڈز کی کمی کے باعث اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے اداروں ،اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے)برائے فلسطینی پناہ گزین ( یو این آر ڈبلیو اے) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی امدادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں اور امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کو غزہ میں دسمبر تک 1.2 ملین فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی براقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر 75 ملین ڈالر کی ضرورت ہےجبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی کوششوں کے لیے 32 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کو جنم دینے والے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ایک جائز سیاسی عمل کا کوئی متبادل نہیں ہے۔انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی حمایت کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ایک آزاد، جمہوری، متصل، قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو ۔