مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی آبادیوں پر اسرائیلی فورسز کے فضائی حملے اور یہودی آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیاں قابل مذمت ، ان سے علاقائی کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے،اقوام متحدہ

88
United Nations
United Nations

اقوام متحدہ۔29اگست (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی آبادیوں پر اسرائیلی فوج کے چھاپوں و فضائی حملوں اور یہودی آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیاں قابل مذمت ہیں اورمتنبہ کیا ہے کہ ان سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔عالمی ادارے کے شعبہ برائے انسانی حقوق ( او ایچ سی ایچ آر) کا یہ بیان اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے پیر کے روز تلکرم میں نورشمس پناہ گزین کیمپ پر کم از کم 4 فضائی حملوں(جن میں دو نوجوانوں سمیت 5 فلسطینی شہید ہوئے تھے) اور بدھ کو مزید چھاپوں ،فضائی حملوں اور یہودی آباد کاروں کی فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے بعد سامنے آیا۔

او ایچ سی ایچ آر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی مقبوضہ مغربی کنارے میں کی جانے والی حالیہ کارروائیوں سے خطے کی کشیدگی مزید بڑھنے کا خطرہ ہے،اسرائیلی فورسز نے طاقت کا غیر قانونی استعمال جاری رکھا اور یہودی آباد کاروں کا فلسطینیوں پر تشدد جاری رہا تو علاقے کی صورتحال ڈرامائی انداز میں خراب ہوسکتی ہے۔ ادارے نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے بڑھتے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کے فضائی حملوں اور دیگر فوجی ہتھیاروں کے استعمال اور ان کے نتیجے میں ماورائے عدالت قتل اور فلسطینیوں کے گھروں اور انفراسٹرکچر کی تباہی ہو رہی ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے دیگر مقامات پر بھی نشانہ بنایا گیا ہے ، پیر کی شام دیر گئے درجنوں مسلح اسرائیلی آباد کاروں نے بیت اللحم کے گاؤں وادی راحل پر حملہ کیا،تشدد کا نشانہ بننے والے 37 سالہ خلیل سلیم خلوی کو پیٹھ میں گولی مار کر شہید کیا ،مبینہ طور پر تین دیگر فلسطینی مردوں کو گولی مار کر زخمی بھی کیا گیا اور بعد میں فلسطینی ایمبولینسوں کو زخمیوں تک پہنچنے سے روک دیا گیا جبکہ یہودی آباد کاروں کو بغیر کسی سزا کے منتشر کر دیا۔

اسرائیلی میڈیا نے آئی ایس ایف کے حوالے سے بتایا کہ ان کے ریزرو فورسز نے فائرنگ کی اور متعدد فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔او ایچ سی ایچ آر نے کہا کہ خلوی کا قتل کوئی نیا واقعہ نہیں بلکہ یہ اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے کی آباد کاری کی پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ او ایچ سی ایچ آر کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے سے جاری خانہ جنگی کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں 259 فلسطینی گھرانے (1,547 افراد جن میں 753 بچے بھی شامل ہیں) اسرائیلی آباد کاروں کے ذریعے اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کیے جاچکے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم میں اسرائیلی حکام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امتیازی زوننگ قوانین کا اطلاق اور فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،سلوان میں ہزاروں فلسطینیوں کو جبری بے دخلی کا خطرہ ہے۔ دریں اثنا غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی ٹیموں نے تصدیق کی کہ وہ اسرائیلیوں کے انخلا کے بار بار احکامات اور فوجی کارروائیوں کی وجہ سے شہریوں اور امدادی ٹیموں کی پریشانی کے باوجود جہاں بھی ممکن ہو اور مشکل ترین حالات میں انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا ) کی سینئر ترجمان لوئیس واٹریج نےمرکزی غزہ کی پٹی سے رپورٹنگ کرتے ہوئےکہا کہ یہاں کی صورتحال تباہ کن ہے ،حالیہ ہفتوں کے دوران خلل اور پرتشدد کاروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔