سرینگر ۔ 23 اکتوبر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میںبڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی اور دفعہ 144کے تحت سخت پابندیوںکے نفاذ کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں بدھ کو مسلسل 80 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروسز تاحال معطل ہیں اور لوگ اپنے پیاروںسے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔بانہال تا بارہمولہ ریل سروس بھی مسلسل معطل ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے طلباء اور کاروباری طبقے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دکانیں اور کاروباری مراکز صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولے جاتے ہیں تاکہ لو گ ضرورت کی اشیاء خرید سکیں۔ تعلیمی ادارے اوردفاتر اگرچہ کھلے ہیں تاہم ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ دراصل یہ کشمیریوں کی طرف سے سول نافرمانی کی ایک تحریک ہے جس کا مقصد بھارت کے غیر قانونی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5 اگست کے ناروا بھارتی اقدام کے خلاف ایک خاموش احتجاج کرنا ہے۔ اس پرامن تحریک میں طلبائ، دکاندار، تاجر، ٹرانسپورٹر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع پلوامہ کے علاقے راج پورہ ترال میں تین کشمیری نوجوان شہید کردیئے جبکہ نامعلوم مسلح افراد نے ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میںبھارتی فوج کے ایک جونیئر کمیشنڈ افسر کو ہلاک کردیا۔