لندن ۔ 9 اکتوبر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری مسلسل لاک ڈاﺅن سے معیشت کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے‘ سیاحت ہو یا قالین بافی سب متاثر ہوئے ہیں، کشمیر کے مشہور سیبوں کے باغ بھی لاک ڈاﺅن کا شکار ہیں۔ بدھ کو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں سکیورٹی لاک ڈاﺅن کو دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس کی وجہ سے جہاں عام آدمی کی زندگی شدید مشکلات کا شکار ہے وہیں کاروباری سرگرمیاں بھی جمود کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق لاک ڈاﺅن سے دو ماہ میں اقتصادی طور پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معروف تاجر مشتاق چائی کا کہنا ہے کہ دو اگست کو انھیں انتظامیہ کی طرف سے ایک سکیورٹی ایڈوائزری ملی جس میں کہا گیا تھا کہ ہندو یاتری اپنے دورے کو ختم کرکے جتنی جلدی ہوسکتا ہے واپس چلے جائیں،تین دن بعد پانچ اگست کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور ہر قسم کا مواصلاتی رابطہ منقطع کردیا۔ رپورٹ کے مطابق دو ماہ بعد بھی وادی کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے۔ انٹرنیٹ اور موبائل رابطے ابھی بھی منقطع ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ بھی آسانی سے دستیاب نہیں اور زیادہ تر کاروبار بند ہیں۔ کشمیر میں سیاحت ہو یا قالین بافی سب متاثر ہوئے ہیں، علاقے کو ہنر مند مزدوروں کی کمی کا بھی سامنا ہے کیونکہ جب سے لاک ڈاﺅن شروع ہوا ہے یہاں سے چار لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں، گلیاں ویران ہیں اور وہ سیاحتی کاروبار بند ہیں جن سے تقریباً سات لاکھ لوگوں کا روزگار وابستہ تھا۔