اسلام آباد۔26اکتوبر (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ فوجی قبضہ کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں (کل) بدھ کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔
بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے طاقت کے بل بوتے پر کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا جسے برقرار رکھنے کے لئے وہ مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کر رہا ہے۔ یوم سیاہ کے موقع پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی اس موقع پر جلسے جلسوں اور دیگر تقریبات ہوں گی جبکہ ذرائع ابلاغ پر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کیلئے مختلف پروگرامز ہوں گے۔
سرکاری و نجی ٹیلی ویژن چینلز کے علاوہ ریڈیو پاکستان بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے خصوصی پروگرامز نشر کرے گا۔ پرنٹ میڈیا اس موقع پر خصوصی مضامین بھی شائع کرے گا۔ اسلام آباد کے علاوہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں خصوصی واکس کا بھی اہتمام کیا جائے گا جن میں کشمیری رہنما، ممتاز شخصیات اور اعلیٰ حکومتی نمائندوں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے ساتھ ساتھ بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کو اجاگر کیا جائے گا اور واکس کے شرکاء سیاہ پٹیاں باندھ کر کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔ یوم سیاہ کے موقع پر ملک بھر میں کشمیر کے بارے میں مباحثوں، سیمینارز اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی عکاس تصاویر پر مبنی تصویری نمائشوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
یوم سیاہ پر اہم سیاسی رہنمائوں اور ممتاز شخصیات کی طرف سے خصوصی پیغامات بھی جاری کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ 74 سال قبل 27 اکتوبر کو قابض بھارتی افواج کشمیر پر غیر قانونی قبضہ اور کشمیری عوام کو محکوم بنانے کیلئے تمام تر قوانین اور انسانی حقوق کو روندتی ہوئی سرینگر میں داخل ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو ختم کرنے کیلئے 5 اگست 2019ء کو بھارت نے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے متنازعہ علاقہ کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ وفاقی وزیر نے اس امر پر زور دیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کرے اور یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 27 اکتوبرکو کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین باب رقم ہوا، اس روز بھارتی مسلح افواج تمام بین الاقوامی اصول و ضوابط اور قوانین کو روندتے ہوئے وادی کشمیر میں داخل ہوئیں تاہم مقبوضہ کشمیر کی عوام وادی پر بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے مسلسل جدوجہد کررہے ہیں اور اپنے اس نصب العین کیلئے کشمیریوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور وہ حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان اور اس کے عوام کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کے عزم پر کاربند ہیں۔