اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):سوات سے تعلق رکھنے والے تین نوجوان کھلاڑیوں نے ملائیشیا میں ہونے والی ایم بی ڈبلیو انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپئن شپ 2025 میں چار تمغے جیت کر تاریخ رقم کرتے ہوئے عالمی سطح پر قومی پرچم کو بلند کیا۔ ایونٹ میں 32 ممالک کے 4,200 سے زائد کھلاڑیوں نے شرکت کی۔پاکستان کی کم عمر ترین تائیکوانڈو چیمپئن عائشہ ایاز نے ایک بار پھر سونے اور کانسی کے تمغے جیت کر اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ بچپن سے ہی اپنی شاندار مہارت کے لیے مشہور عائشہ طویل عرصے سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی پرچم کو سر بلند کر رہی ہیں۔
ان کی کارکردگی ملک بھر کی نوجوان خواتین کو اعلیٰ سطح پر کھیلوں میں شرکت کیلئے باعث ترغیب ہیں۔ ان کے بڑے بھائی محمد زریاب خان نے شاندار پرفارمنس کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے گولڈ میڈل جیت کر اپنا، خاندان کا نام روشن کیا اور قوم کی شان میں مزید اضافہ کیا۔ دریں اثنا ان کی سب سے چھوٹی بہن گلالئی ایاز کو ٹورنامنٹ کی بہترین فائٹر قرار دیا گیا اور ان کی ہمت اور عزم کی تعریف کرتے ہوئے انہیں کانسی کے تمغہ سے نوازا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تین بہن بھائیوں نے بین الاقوامی تائیکوانڈو ایونٹ میں مجموعی طور پر چار تمغے حاصل کیے ہیں۔ ان کی فتح سے سوات اور ملک بھر میں جشن کا سماں ہے ، پوری قوم ان کی کامیابی کو نوجوان نسل کے لیے فخر اور حوصلہ افزائی کی مثال سمجھتے ہیں۔ فتح کے بعد گفتگو کرتے ہوئے عائشہ ایاز نے کہا کہ میں اس کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں اور اپنے والد کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں جو میری طاقت کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور ان تمام سپورٹرز کی بھی ممنون ہوں جنہوں نے ہمیشہ مجھ پر یقین کیا۔
انہوں نے خاص طور پر میٹرکس پاکستان کے سی ای او حسن نثار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میری مسلسل حوصلہ افزائی کی اور میرے سفر میں تعاون کیا۔کھیلوں کے تجزیہ کاروں نے اس بات پر زور دیا کہ بہن بھائیوں کی کامیابی مارشل آرٹس اور دیگر کم نمائندگی والے کھیلوں کے لیے زیادہ ادارہ جاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تربیت کی بہتر سہولیات اور بین الاقوامی سطح پر ایونٹس میں شرکت کے ذریعے پاکستان کے کھلاڑی عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کا نام روشن کرنے کی بھر پور صلاحیتوں کے حامل ہیں۔