ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا پاکستان ملائیشیا سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب

99
APP78-22 ISLAMABAD: March 22 - Prime Minister of Malaysia Dr. Mahathir Bin Mohamad addressing round-table conference of Pakistan-Malaysia business leaders. APP

اسلام آباد ۔ 22 مارچ (اے پی پی) ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ صرف اچھے تعلقات نہیں چاہتے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور صنعت کو ترقی دینے کے خواہاں ہیں، معاشی ترقی کے لئے امن و امان اور صنعتی ترقی ضروری ہے، پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی اور مہارت کا تبادلہ کریں گے۔ وہ جمعہ کو پاکستان ملائیشیا سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ انہیں کاروباری افراد سے ملاقات اور ان سے مخاطب ہونے پر خوشی ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ صرف اچھے تعلقات ہی نہیں چاہتے بلکہ دوطرفہ تجارت و صنعتی تعاون کو بھی ترقی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے دونوں ممالک کے تاجروں و سرمایہ کاروں کو ایک دوسرے کو سمجھنے، خیالات کے تبادلے اور شراکت داریوں کے قیام کے امکانات کا جائزہ لینے کا موقع ملا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ملائیشیا کی ترقی کے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا ایک غریب ملک تھا جسے صنعت پر توجہ دے کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا گیا۔ ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملائیشیا میں آنے کی ترغیب دی، انہیں سہولیات اور رعایتیں فراہم کیں جس کے نتیجے میں ملک میں نئی ٹیکنالوجی اور سرمایہ آیا۔ ہم نے صنعت اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی، اپنی مصنوعات تیار کیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امن و استحکام کے لئے عملی اقدامات کئے اور عسکریت پسندی سمیت مختلف مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ ان اقدامات کی بدولت ملائیشیا نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ہم نے ترقی کے پانچ سالہ منصوبے مکمل کئے، لوگوں کو امیر بنانے پر توجہ دی کیونکہ لوگ اسی صورت ٹیکس دینے کے قابل ہوتے ہیں جب ان کے پاس سرمایہ آئے اور پھر ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم عوام کی سہولیات پر خرچ کی اور نجی شعبہ کو آگے لایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تجارت کی ضرورت تھی اور دنیا کے ممالک کی اندرونی سیاست اور نظریات سے قطع نظر ان کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کئے۔ آج ملائیشیا کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اور اس کا کوئی دشمن نہیں ہے لیکن اسرائیل کا معاملہ مختلف ہے۔ اسرائیل کے ساتھ ہم نے کسی سطح کے تعلقات نہیں بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم یہودیوں کے خلاف ہیں بلکہ ہم اسرائیل کی فلسطین کے خلاف غاصبانہ پالیسیوں کے مخالف ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملائیشیا نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کئے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کاروبار کو بھی بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان ہمارے دوست اور ملائیشیا کے حامی ہیں۔ ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے پاکستان میں اپنی مصنوعات متعارف کرانے کے سلسلے میں ملائیشیا میں تیار کردہ کار کی چابی وزیراعظم عمران خان کو پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا واحد ترقی پذیر ملک ہے جو اپنی کار بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجی اور مہارت کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں اپنے ملائیشین ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر محمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان منایا جائے گا، اس حوالے سے تقریب میں ڈاکٹر مہاتیر محمد کی شرکت ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔ انہوں نے نہ صرف ملائیشیا کو تبدیل کیا بلکہ ان کی مدبرانہ قیادت پوری مسلم دنیا کے لئے مثال ہے۔ ملائیشیا کی ترقی اور خودانحصاری کے لئے ان کی خدمات کے علاوہ ان کے وژن اور عالمی سطح پر ان کے جرات مندانہ موقف کا لوگ بے حد احترام کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ ہم ترقی کے ملائیشین ماڈل سے سیکھ رہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وزارتی سطح کی مضبوط کمیٹی قائم کی جائے گی جو دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے طریقوں پر کام کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم مہاتیر محمد پاکستان میں زیادہ دیر قیام کریں۔ کانفرنس میں دونوں وزرائے اعظم کی موجودگی میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان کار سازی، ٹیلی کام، ٹیکنالوجی اور حلال انڈسٹری کے شعبوں میں مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ کانفرنس سے وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داﺅد اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے بھی خطاب کیا۔