
اسلام آباد ۔ 22 مارچ (اے پی پی) ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے قومی معیشت کو نقصانات سے بچانے کے لئے پاکستان کو انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی ملکوں کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، اس کا عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی پر منفی اثر پڑتا ہے۔ انسداد بدعنوانی میں تعاون کا دائرہ کار دیگر مسلم ممالک تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیراعظم ہاﺅس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کو بدعنوانی کے منفی اثرات کے بارے میں بہت تشویش ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی عہدیداران کی طرف سے چرائی جانے والی رقوم برآمد کی جانی چاہئیں اور ان کا رخ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی بجٹ کی طرف موڑا جانا چاہئے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے اس وژن کی تائید کی کہ بدعنوانی ملک کو متاثر کرتے ہوئے اس کے عوام کو غریب بناتی ہے۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ ہم انسداد بدعنوانی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ بھی طریقہ کار کو شیئر کیا جا سکتا ہے تاکہ انہیں ترقی کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کے علاوہ وزیراعظم کے ساتھ مسلم امہ کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ حملے میں 9 پاکستانی اور 3 ملائیشین شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہاءپسندی اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نکتہ نظر کو تبدیل کرنے کے لئے کوششیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستان کا دورہ دونوں ممالک کے لئے انتہائی مفید ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور تجارت میں اضافہ کیلئے مل کر کوششیں بروئے کار لائیں گے۔ معاشی ترقی کے لئے مختلف ماڈلز کا جائزہ ضروری ہے۔ باہمی تجارت میں اضافہ پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آمد پر مجھے بہت خوشی ہے، یوم پاکستان کی تقریبات میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یوم پاکستان پریڈ میں مہمان اعزاز کی حیثیت سے شرکت کے لئے ملائیشیائی ہم منصب کا دورہ پاکستان ہمارے لئے ایک اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مہاتیر محمد ایک مدبر کی حیثیت سے مسلم دنیا کے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک کے عوام کا معیار زندگی بلند کیا۔ سیاست میں ان کی واپسی بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالے سے ایک شاندار اقدام ہے، کرپشن کے خلاف ان کا موقف قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم دنیا کو درپیش مسائل کے بارے میں ڈاکٹر مہاتیر محمد کے جرات مندانہ موقف پر ان کا مداح ہے۔ انہوں نے بالخصوص اسلامو فوبیا کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے موجودہ ماحول کے تناظر میں ان کے فعال کردار پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے پاک ملائیشیا برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت میں دونوں ممالک کے درمیان براہ راست سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کے ملائیشیائی ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر محمد جنہوں نے قبل ازیں ون آن ون ملاقات کی، نے دوطرفہ تعلقات کو اپنے عوام کے مفاد میں ڈھالنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے بات چیت کو بہت ٹھوس اور مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دوستی کے احیاءپر خوشی ہے۔ انہوں نے ایسے شعبوں کی نشاندہی کی ضرورت پر زور دیا جہاں دونوں ممالک تجارت اور بجلی کی پیداوار سمیت مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مہاتیر نے کہا کہ کسی بھی ملک کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس کے پاس بحیثیت قوم امور کار کی بخوبی انجام دہی کیلئے مناسب دولت ہو اور اس کا بین الاقوامی سطح پر ٹھوس مقام بھی ہو۔ انہوں نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کیلئے کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے ترقی کے 2025ءکے اہداف کے حصول کیلئے اپنی توانائیاں مجتمع کی ہیں۔ اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ دل و دماغ کو جیتتے ہوئے مسلمان اپنے بارے میں منفی تاثر کو تبدیل کر سکتے ہیں اور مخاصمت کی فضاءمیں کمی لا سکتے ہیں۔ مہاتیر محمد نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلہ پر بھی بات چیت اور منفی ذہنیت کے انسداد کیلئے باہمی تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کے دورہ سے دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کیلئے دونوں حکومتوں کو مدد ملے گی اور اس کے نتیجہ میں معیشت مضبوط ہو گی۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے بارے میں انہوں نے دونوں ممالک کے قواعد و عوامل کار سے مناسب آگاہی پر زور دیا اور کہا کہ جہاں ممکن ہو سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے مشترکہ ضابطے وضع کئے جائیں۔ 21ویں کی صدی میں معیشت کی حامل سیاست کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے جاپان اور دیگر ترقی یافتہ مشرقی ممالک کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ کامیابیاں حاصل کیں، ان کا ملک متعلقہ شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملائیشیا کو ترقی کے ماڈل کی حیثیت سے لیتے ہوئے ان کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے کچھ عرصہ بعد ہی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ترقی پر توجہ مرکوز کی۔ سیاحت کے شعبہ میں اشتراک کار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ملائیشیا سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے جو اس شعبہ سے تقریباً 22 ارب ڈالر کما رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قدرتی وسائل اور سیاحتی مقامات سے مالا مال ملک ہے اور اس شعبہ کو فروغ دے کر خاطرہ خواہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔