ملکی جامعات میں پی ایچ ڈی ڈگری کے دوران منتخب تحقیقی موضوعات کے ملکی ترقی میں اہمیت کو مدنظر رکھنا ہوگا، ڈاکٹر مختار احمد

106
Chairman HEC Dr. Mukhtar Ahmed
Chairman HEC Dr. Mukhtar Ahmed

حیدرآباد۔ 14 فروری (اے پی پی):ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ ملکی جامعات میں پی ایچ ڈی ڈگری کے دوران منتخب تحقیقی موضوعات کے ملکی ترقی میں اہمیت کو مدنظر رکھنا ہوگا، جبکہ ملک کے 62 سب کیمپسز میں سندھ زرعی یونیورسٹی کا عمرکوٹ سب کیمپس بہترین ثابت ہوا ہے۔یہ باتیں انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی میں تدریسی اور انتظامی شعبوں کے سربراہان اور سب کیمپس عمرکوٹ میں سمارٹ کلاس روم کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ 76 سالوں کے دوران تدریسی اور تحقیق میں روایتی انداز میں کام ہوا، اب ہمیں پی ایچ ڈی ڈگری کے تحقیقی موضوعات کو ملکی ترقی سے منسلک کرنا ہوگا، اور فوڈ سیکیورٹی، زرعی پیداوار، ویلیو چین، سیڈ ڈولپمینٹ، وٹرینری ویکسین سمیت مختلف موضوعات پر بھی تحقیق کو توسیع دینی ہوگی، اور ضمن میں اداروں کو اپنی ایفیشنسی بڑھانی ہوگی جبکہ سندھ زرعی یونیورسٹی کو مزید ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے، اس ضمن میں یونیورسٹی کی معاونت کریں گے۔انہوں نے کہا یہ بات اب قابل فخر نہیں رہی کہ ہمارے اکیڈمیا مختلف جنرلز میں 40 ہزار تحقیقی مقالے شائع کرواتے ہیں، بلکہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ اس تحقیق سے ملک کو کیا فائدہ ہوا۔ انہوں نے کہا ملک میں اس وقت 262 جامعات موجود ہیں،

لہٰذیٰ جامعات ملکر بین الضابطہ تحقیق اور اپلائیڈ ریسرچ پر کام کریں، جس کیلئے ایچ ای سی گرانٹ دیگی، چیئرمین ایچ سی سی نے سب کیمپس عمرکوٹ میں سمارٹ کلاس روم کے افتتاحی تقریب کے دوران سب کیمپس عمرکوٹ میں تھرپارکر کے طلبہ و طالبات کیلئے بہترین تدریسی ماحول فراہم کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری اور پروائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد مری کے کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ ملک کی مختلف جامعات کے 62 سب کیمپسز میں سب کیمپس عمرکوٹ سب سے بہترین ثابت ہوا ہے۔ سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ماضی میں زراعت نظراندازشدہ شعبہ رہا ہے۔ اور اس شعبے میں مطلوبہ قسم کی سرمایہ کاری نہیں کی ہے، یہی سبب ہے کہ ملک میں معاشی مسائل حل نہیں ہو رہے

جبکہ زرعی ترقی کے ذریعے معاشی حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی، سیڈ امپرومنٹ، اینیمل بریڈنگ، ویلیو ایڈیشن، ایگریکلچر فنانسنگ، ایرڈ ایگریکلچر اور اربن ایگریکلچر پر توجہ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا اب مارکیٹ اورینٹینڈ کریکیولم بناکر نوجوانوں میں نوکری کیلئے پڑھنے والا تاثر ختم کرنا ہوگا اور زراعت میں سیلف ایمپلائمینٹ اور سرمایہ کاری کے تاثر کو توسیع دینی ہوگی جبکہ انڈسٹری اور اکیڈمیا میں روابط کے ذریعے ایکسپورٹ کا رجحان پیدا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا زرعی یونیورسٹی کیلئے انفراسٹرکچر اور آؒلات کیلئے معاونت کی گنجائش موجود ہے،

سب کیمپس عمرکوٹ کے پروائیس چانسلر ڈاکٹر جان محمد مری نے کہا کہ تھرپارکر میں ایرڈ ایگریکلچر اور میڈینسل پلانٹس پر تحقیق کی گنجائش موجود ہے، جبکہ سب کیمپس میں بچوں کیلئے جدید سائنسی تدریس و تحقیق کا ماحول میسر کیا ہے۔ اس موقع پر لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اکرام الدین اجن، شھید بینظیر یونیورسٹی آف وٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز سکرنڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد فاروق حسن، انڈس میڈیکل ٹنڈومحمد خان کے چانسلر ڈاکٹرمحمد اقبال میمن، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو کے سابق وائیس چانسلر ڈاکٹر بیکھارام، مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی، سندھ یونیورسٹی ٹھٹہ کئمپس کے پروائس چانسلرڈاکٹر محمد رفیق میمن، ایچ ای سی کے ریجنل ڈئریکٹر انجنیئر جاوید میمن، حاجی خالد سراج سومرو، رجسٹرار غلام محی الدین قریشی، ڈئریکٹر فنانس انیل کمار، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر سمیت مختلف تدریسی و انتظانی شعباجات کے سربراہان موجود ہے۔