لاہور۔19مارچ (اے پی پی):سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کیلئے تمام سیاسی و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ، انتشار کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ، دہشت گردی کے بیانیہ کو فروغ دینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ، ملک ہے تو ہم ہیں، ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ،پی ٹی آئی نے اپنے طرز عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا حصہ ڈالنے کو تیار نہیں ،ملک سے پہلے بھی دہشت گردی کا خاتمہ کیا ،اب بھی کریں گے ، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ، جلد ملک کو معاشی قوت بنائیں گے- ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا –
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت تاریخ کے نازک موڑ سے گزر رہا ہے ، موجودہ حالات میں انتشار کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکی ترقی و امن وامان کے قیام کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا- انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نیشنل سکیورٹی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیاسی اختلاف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی ،تمام عسکری قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی، ملکی سلامتی کے حوالے سے اعلامیہ پر صرف پی ٹی آئی جماعت کے دستخط نہیں تھے۔
انہوں نے کہاکہ پریس کانفرنس کا مقصد جعفر ایکسپریس واقعہ اور میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے اس حقیقت کو آشکار کرنا ہے کہ جب ملک کو نیشنل سکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے تو تحریک انصاف غائب ہوتی ہے ، کل بھی انہوں نے ثابت کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تحریک انصاف اپنا حصہ ڈالنے کو تیار نہیں ،پاکستان کو ایک مشترکہ بیانیہ کی ضرورت تھی لیکن یہ جماعت اپنے بانی کی طرف دیکھ رہی ہے کہ اس کا جواب آئے گا تو جائے گی- مریم اورنگزیب نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے پیچھے دہشت گردوں کا پلان تھا کہ یرغمالیوں کو مہینوں تک یرغمال بنایا جائے، لیکن 36 گھنٹے کے مختصر وقت میں جس طرح اس دہشت گردی کے واقعے پر قابوپایا گیا، پوری قوم افواج پاکستان کو سلام کرتی ہے، دوسری طرف انتشاری ٹولہ کو جعفر ایکسپریس کے افسوس ناک واقعہ کی مذمت اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس سے کرنے کی بھی توفیق نہیں ہوئی –
انہوں نے کہا کہ سال 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو معاشی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کام شروع کیا گیا، بدقسمتی سے ملک دشمن عناصر نے اس وقت بھی سانحہ اے پی ایس کیا اور ملک اسی طرح دوراہے پر کھڑا تھا، اس وقت محمد نواز شریف اور مسلم لیگ کی قیادت نے پورے ملک اور قوم کو ایک بیانیہ دیا،دہشت گردی فوج یا کسی گروہ کے خلاف نہیں ملک کے خلاف ہوتی ہے، اس لیے ایک شخص جو اس وقت دھرنے کر رہا تھا ،کو بھی ٹیبل پر بٹھایا گیا، لیکن دوسری طرف جب ملک پر کڑا وقت آیا توپی ٹی آئی ملک کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی،
جس کی مثال کل جب نیشنل سکیورٹی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں دہشت گردی کے خلاف یک زبان ہو کر علامیہ جاری کیا جس پرپاکستان تحریک انصاف نے دستخط نہ کر کے واضح پیغام دیا کہ وہ ملک کی طرف نہیں قیدی کی طرف دیکھ رہی ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں بطور وزیراعظم بھی بانی پی ٹی آئی نے کسی سکیورٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی ، کورونا کے معاملے پر بھی جب اس وقت محمد شہباز شریف تقریر کرنے لگے تو بانی پی ٹی آئی اٹھ کر چلے گئے،ہم نے بطور اپوزیشن ایک بھی نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے میٹنگ میں جانے سے انکار نہیں کیا –
مریم اورنگزیب نے کہا میں ان سے پوچھتی ہوں کہ جب ملک کو ایک بیانیے کی ضرورت ہوتی ہے تم اس کا حصہ کیوں نہیں بنتے؟کل کسی سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم نہیں تھا پاکستان کا پلیٹ فارم تھا- انہوں نے کہا کہ چاہے موصوف وزیراعظم ہوں یا اپوزیشن میں انہوں نے ملک کے لیے اکھٹے نہیں ہونا، پی ٹی آئی نے دہشت گردی ،کورونا ،سیلاب کے دوران اکھٹے نہیں ہونا بلکہ انہوں نے ملک کے منتخب وزیراعظم کے خلاف دھرنے،جی ایچ کیو پر حملے کے لیے اکھٹے ہونا ہوتا ہے،انہوں نے شہدا کے مجسمے گرانے اور نو مئی کے لیے اکھٹے ہونا ہوتا ہے، انھوں نے بچوں کے ہاتھوں میں پٹرول بم دینے کے لئے اکھٹے ہونا ہوتا ہے ،جو فوجی سیلاب میں کھڑے ہیں مشکلات میں کھڑے ہیں سرحدوں پر کھڑے شہادتیں دے رہے ہیں انہوں نے اسی فوج کے خلاف بیانیہ بنانے کے لئے اکھٹے ہونا ہوتا ہے –
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دن رات اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے ،ہم لوگ چین کی نیند سوئیں اس کے لیے جوان شہادتیں دے رہے ہیں اور یہ لوگ ان کے خلاف غلاظت بکتے ہیں ، ان کے خلاف بیانیے بناتے ہیں، جس پر شرم آنی چاہیے ،سب کو پاک فوج کے پیچھے یک زبان ہو کر کھڑا ہونا ہے صرف ایک جماعت کے علاوہ جن کو صرف آگ پھیلانی آتی ہے- مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان سے ایک سو نوے ملین پائونڈ کا جواب مانگو تو جواب نہیں ہے،کہتے ہیں کے پی کے کو پیسے نہیں ملتے، اس لئے جنگ نہیں لڑسکتے ،میں پوچھتی ہوں محمد نواز شریف نے دہشت گردی کی جنگ جیتنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان دیا تھا ،تمہیں آٹھ سو بلین دیا، کدھر گیا، سی ٹی ڈی آج بھی کرائے کی بلڈنگ میں ہے،مریم نواز صوبائی نیشنل ایکشن پلان کو مضبوط کررہی ہیں،تم کیا کررہے ہو؟,
کے پی کے میں بارہ سال سے حکومت تحریک انصاف کی ہے اور کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبہ نہیں شروع کیا گیا ، اگر تم سے حکومت نہیں چلتی تو حکومت سے دستبردار کیوں نہیں ہوتے،کہتے ہیں ملک نہیں چل رہا یہ کہو کہ صوبہ نہیں چل رہا،آج ملک دوبارہ ترقی کررہا ہے صنعتیں لگ رہی ہیں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے, ملک دشمن عناصر دوبارہ ملک کر حملہ آور ہے، جب بھی پاکستان ترقی کرتا ہے تو ان کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ہے،جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں،انھوں نے تماشہ لگایا ہوا ہے کہ جی ہماری ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات کروائے گے تو آئیں گے، کبھی کہتے ہیں کہ قیدی کو کھانا نہیں ملتا ، کبھی کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کو چھوڑے گے تو ہم بیٹھے گے، ہم ایک ملزم کو کیسے چھوڑیں اس کے لیے عدالتوں میں جائیں-
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ایکشن پلان تیار کرلیا گیا ہے، تمام سیاسی جماعتیں جنھوں نے کل اس پر دستخط کئے ہیں ،کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے ہو گا، کل مولانا فضل الرحمان اور اے این پی بھی اجلاس میں موجود تھی،کل فیصلہ ہوگیا ہے کہ اس طرح کی جو بھی حرکت کرے گا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا،جو بھی دہشت گردوں کا ساتھ دے گا، اس کے ساتھ بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے – انہوں نے کہا کہ ایک بٹن دباتے اور ملک کے خلاف غلاظت اگلنے لگ جاتے ہیں جواب پوچھو تو فریڈم آف سپیچ یاد آجاتا ہے،پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے-
انہوں نے کہا کہ ہم وہ سیاسی جماعت ہیں جس نے اس ملک کو ناقابل تسخیر بنایا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا،ہم ملکی سالمیت اور بقا کی جنگ لڑرہے ہیں جیسے 2014 میں اکھٹے ہوکر دہشت گردی کو صاف کیا تھا، محمد شہباز شریف انشا اللہ ملک کی دہشت گردی سے جان چھڑوائے گے،میڈیا اور تمام صوبائی حکومتوں کو اس کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مایوس نہیں ہونا ،وہ وقت دور نہیں جب ملک ان مشکل حالات سے نکل کر ایک معاشی قوت بنے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=574418