اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):رواں سیزن کے دوران ملکی ضرورت پورا کرنے کے لئے گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.6 فیصد یوریا موجود ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مانیٹرنگ کا ایک مربوط نظام بنایا ہے، جس سے یوریا کی تقسیم میں مزید بہتری آئے گی، ہم ملک میں یوریا کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں، فرٹیلائزر پلانٹس کے پاس 65 ہزار میٹرک ٹن یوریا موجود ہے، بین الاقوامی سطح پر یوریا کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں پیداوار میں اضافہ اور قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ یوریا کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں کمی لائی جائے، کاشتکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے وفاقی حکومت موثر اور منظم حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے، رواں سیزن کے دوران 28.9 ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال 27.5 ملین ٹن تھا، ملک میں گندم کی کاشت کا 95 فیصد ہدف حاصل کر لیا گیا ہے، پیداوار کا ہدف حاصل کرنے کے لئے تصدیق شدہ بیج اور زرعی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، ملک میں گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے، گندم اور آٹے کی کوئی قلت نہیں ہے، وفاقی حکومت کی بہتر منصوبہ بندی سے یہ سب کچھ ممکن ہوا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام اور وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کی، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، گزشتہ سیزن کے دوران 27.5 ملین ٹن گندم کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی، رواں ربیع سیزن کے دوران 28.9 ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف مقرر ہے، جس میں سے پنجاب 21 ملین ٹن سے زائد جبکہ سندھ 4 ملین ٹن سے زائد پیدا کرے گا جبکہ باقی پیداوار خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ کے دوران نہروں کی صفائی کا عمل شروع ہو جائے گا، ا س کے لئے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یوریا گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہو رہی ہے، کچھ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور قیمتوں میں مصنوعی اضافہ پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں اور جس حد تک ممکن ہو سکا اقدامات کئے ہیں، کچھ لوگوں پر مقدمات بھی دائر کئے گئے ہیں تاکہ اس طرح کے غیرقانونی کاموں کو روکا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ کاشتکاروں کی سہولت کے لئے کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کئے گئے ہیں، ملک میں گندم کی کاشت کا 95 فیصد ہدف مکمل ہو چکا ہے، معیاری اور تصدیق شدہ بیج سمیت دیگر زرعی مداخل کی بروقت فراہمی سے ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گندم اور آٹے کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور قیمتوں کو بھی اعتدال میں رکھا گیا ہے، حکومت کے پاس گندم کا 12 لاکھ ٹن سے زیادہ کا ذخیرہ موجود ہے، وفاقی کابینہ نے 19 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس میں سے 10 لاکھ ٹن درآمد کر لی گئی ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.6 فیصد یوریا موجود ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر یوریا کی تقسیم کا مربوط نظام بنایا ہے، جو ٹرک یوریا لے کر جائے گا اس کا نمبر ، مقدار اور جس ضلع میں جا رہا ہے، اس سطح پر بھی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ اس حوالے سے مزید پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نہروں کی صفائی کا وقت آ گیا ہے، اس کے بعد پریشر بھی کم ہو جائے گا، حکومت کی کوشش ہے کہ کاشتکاروں کی سہولت کے لئے تمام زرعی مداخل کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی، محکمہ موسمیات اور دیگر اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، اٹک ، جہلم، چکوال اور راولپنڈی میں گزشتہ سال 7 ہزار میٹرک ٹن یوریا کی ضرورت تھی، اس مرتبہ 10 ہزار میٹرک ٹن کا بندوبست کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر یوریا کی قیمتوں میں اضافہ اور پیداوار میں کمی آئی ہے جبکہ پاکستان میں یوریا کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت قیمتوں کو کاشتکاروں کی پہنچ تک رکھنے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ پہلے سندھ کو ضرورت سے زیادہ یوریا فراہم کی گئی، صوبہ سندھ میں گندم کی کاشت مکمل ہو چکی ہے اور وہاں یوریا ضرورت سے زائد موجود ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام صوبوں میں یوریا ضرورت سے زائد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کاشتکاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے، جس سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔