اسلام آباد۔12مارچ (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور کرغزستان ٹریڈ ہائوس کے چیئرمین مہر کاشف یونس نے میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کی ضرورت اور گڈ گورننس کے لیے ان کے موثر نفاذ پر زور دیا ہے۔ اتوار کو یہاں اسٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”چارٹر آف اکانومی“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترجیحی پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری اور ملکی مالیات کو بڑھانے کے ذرائع کو متنوع بنانے اور توانائی پر سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور غیر ملکی بیساکھیوں کے خاتمے جیسے اقدامات میں زیادہ وقت لگے گا۔
تاہم معاشی انقلاب اور پائیدار و جامع ترقی کے لیے یہ اقدامات کافی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی شدید قلت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں مارکیٹ بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے واضح کیا کہ گرین بیک سے سونے میں سرمایہ کاری میں واضح تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 6.5 بلین ڈالر مالیت کا سونا خریدا، جس کی مقدار 34 فیصد یا 13 ٹن تک ہو سکتی ہے، غریب ممالک میں متوسط آمدنی والے طبقے نے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے زیورات کی صورت میں فروخت کیا۔
مہر کاشف یونس نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر تین نکاتی ہنگامی معاشی پروگرام کی ضرورت ہے جس میں بیرونی قرضوں کے استحکام کا فریم ورک، مالیاتی استحکام کا منصوبہ اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات شامل ہوں۔ مائیکرو فنانس بینکوں اور خصوصی پرائمری ڈیلرز کو سرمایہ کاروں کے پورٹ فولیو سیکیورٹیز اکائو نٹس سروسز کھولنے کی اجازت دینے سے 85 ملین سے زیادہ برانچ لیس اور موبائل بینکنگ صارفین سرکاری سیکیورٹیز کی جانب سے پیش کردہ پرکشش مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
ملک میں جاری سیاسی پولرائزیشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ ملک کو موجودہ مالیاتی بحران اور سیاسی دلدل سے نکالنے کے لیے تمام متنازعہ معاملات پر بات چیت کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جمہوری معاشروں کو لوگوں کی ضروریات اور عوامی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ملکر حکمت عملی تیار کرنا پڑتی ہے۔