ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ، 8 ماہ کی اوسط مہنگائی کی شرح 6فیصد ، پنشن اصلاحات ،رائٹ سائزنگ اقدامات ، ٹیکس کے نظام کومنصفانہ بنایاجارہاہے، وزیرخزانہ کے مشیرخرم شہزاد کا اے پی پی کوخصوصی انٹرویو

149

اسلام آباد۔9مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ کے مشیرخرم شہزادنے کہاہے کہ ملکی معیشت کودیوالیہ ہونے کے دھانے سے نکال کردرست سمت میں گامزن کردیاگیاہے، پاکستان میں آٹھ ماہ کی اوسط مہنگائی کی شرح 6 فیصد کے قریب ہے، پنشن اصلاحات اوررائٹ سائزنگ کے حوالہ سے اقدامات ہورہے ہیں، ٹیکس کے نظام کومنصفانہ بنایاجارہاہے۔

اے پی پی کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک سال میں ملکی معیشت کودیوالیہ ہونے کے دھانے سے نکال کر درست سمت میں گامزن کردیاگیاہے،مسائل اورمشکلات سے نکل کراب پائیداراستحکام اورنموکی راہ پرگامزن ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی میں نمایاں کمی آچکی ہے، ایک وقت میں صارفین کیلئے عمومی مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلندترین 38فیصد کی سطح پرپہنچ گئی تھی، اشیاء خوراک کی مہنگائی کی شرح 49فیصد تک بلند ہوگئی تھی، حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں مہنگائی کی شرح ڈیڑھ فیصدکی سطح پرآچکی ہے،یہ ایک بڑی کامیابی ہے اوراس سے عوام کوریلیف ملاہے۔انہوں نے کہاکہ ترکیہ، ارجنٹائن، مصراورنائیجریا میں ایک سال قبل اوسط مہنگائی کی سطح 35سے 36فیصدتک جبکہ پاکستان میں 38فیصدتھی، اس وقت پاکستان میں 8 ماہ کی اوسط مہنگائی کی شرح 6 فیصد کے قریب ہے جبکہ مندرجہ بالاممالک میں اوسط مہنگائی کی شرح اس وقت بھی 35فیصدسے زیادہ ہے، ترکیہ میں مہنگائی کی شرح 42فیصدکے قریب ہے،اسی طرح بھارت اوربنگلہ دیش کے مقابلہ میں بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہے، حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں کمی اورروپیہ کی قدرمیں استحکام سے سے بھی مہنگائی کے دباؤ کوکم کرنے میں مددملی ہے۔

مشیرخزانہ نے کہاکہ ماضی میں مہنگائی میں اضافہ سے شرح سودمیں بھی اضافہ ہوگیاتھا جس سے صنعتوں اورکاروبارکومشکلات کاسامناتھا، شرح سود اس وقت 12فیصدہے اوراس سے صنعتوں کوسرمایہ کاری کرنے اورنئے قرضے لینے میں آسانیاں دستیاب ہوئی ہیں، اس سے روزگارکے مواقع اورنمومیں اضافہ میں مددملے گی۔انہوں نے کہاکہ ایک وقت میں ہمارے پاس دوہفتے کیلئے زرمبادلہ کے ذخائررہ گئے تھے، اس وقت زرمبادلہ کے ذخائرسوادومہینے کی درآمدات کیلئے کافی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مشکل وقت ہم دیکھ چکے ہیں، اب حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں، معاشی استحکام کے بعد اب ٹیکس اورڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، حکومت تنخواہ دارطبقہ کوریلیف فراہم کرنے پرکام کررہی ہے، حکومتی اقدامات سے شرح نمو، ہماری برآمدات اورترسیلات زرمیں اضافہ ہوگا،مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی کرنسی کی قدر کاطریقہ کارموجودہے۔

خرم شہزاد نے کہاکہ پنشن اصلاحات اوررائٹ سائزنگ کے حوالہ سے اقدامات ہورہے ہیں، وفاقی حکومت کے حجم کوکم کیاجارہاہے، اورزیادہ ترامورصوبوں کومنتقل کئے جارہے ہیں تاکہ عام آدمی کوان کی دہلیز پربنیادی سہولیات کی فراہمی کوممکن بنایاجاسکے،سرکاری ملکیتی اداروں کے خسارہ کوکم کرنے اورکارگردگی میں بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،سول سروس میں اصلاحات پربھی کام ہورہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کے شعبہ میں نمایاں پیش رفت ہورہی ہے، زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے چاروں صوبوں میں قانون سازی قابل تعریف ہے صوبوں نے معیشت کوسیاست پرترجیح دی ہے یہ ایک بڑی کامیابی ہے،ری ٹیل،ہول سیل ٹریڈ اورزرعی شعبہ کاہماری معیشت کے مجموعی حجم میں تقریبا45فیصدحصہ بنتاہے جبکہ یہ شعبہ صرف دوفیصد کے قریب ٹیکس دے رہاہے، معیشت کا باقی 55فیصد حصہ مجموعی ٹیکسوں کا98فیصد دے رہاہے، ٹیکس کے نظام کومنصفانہ بنانے کاکام شروع کردیاگیاہے