اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات اورخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی ترقی اور استحکام کے لیے نیشنل ایکسپورٹ ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے ،ہمیں اپنی برآمدات کو موجودہ 30 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف حاصل کرنا ہے کیونکہ اس کے بغیر ملک کی معاشی خودمختاری ممکن نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کے حوالے سے انوویشن لیب میں منعقدہ مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے برآمدات میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔اس مکالمے میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے خصوصی شرکت کی جبکہ نجی اور سرکاری شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین، ایکسپورٹرز اور پالیسی ماہرین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ احسن اقبال نے کہا کہ برآمدات میں کمی کا مطلب تجارتی خسارے میں اضافہ ہے اور یہ خسارہ ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے،ہمیں تجارتی خسارے سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ کیا جا سکے۔
انہوں نے برآمدات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی اور قومی سیکیورٹی کا دارومدار برآمدات میں اضافے پر ہے،موجودہ حکومت نجی شعبے کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرے گی تاکہ ملکی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں بہتر انداز میں مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو بھی اپنی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دینی ہوگی تاکہ عالمی مارکیٹ میں ان کی قدرو قیمت میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو خطے میں تجارت اور رابطے کا مرکز بننے کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے نیشنل ایکسپورٹ ایمرجنسی نافذ کرنی ہوگی۔
احسن اقبال نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے اپنی برآمدات کو نہ بڑھایا تو ہمیں مزید قرضے لینے پڑیں گے اور یہ صورتحال ہمیں مزید معاشی مشکلات میں دھکیل سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یونیورسٹیوں اور ان میں موجود تحقیق کے مراکز کو مارکیٹ سے منسلک کرنا ضروری ہے تاکہ تحقیق اور پیداوار میں بہتر ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستانی مصنوعات کو ایک مضبوط برانڈ کے طور پر متعارف کرانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا ہماری محنت اور مہارت کو پہچانے۔وفاقی وزیرنے ماضی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے محض گروتھ دکھانے کے لیے درآمدات کی اجازت دی جس کا نتیجہ 50 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی صورت میں بھگتنا پڑا،درآمدات میں ہوشربا اضافے کا خمیازہ ہم آج بھگت رہےہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی 30 ارب ڈالر کی برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔
احسن اقبال نے اس موقع پر مزید کہا کہ اگر اگلے آٹھ سال میں یہ ہدف حاصل کر گئے تو ہم قرضوں کے جال سے نکل آئیں گے، ورنہ ہمیں ہمیشہ کے لیے قرضوں کے بوجھ تلے دبا رہنا پڑے گا۔انہوں نے چھوٹے کاروباروں کی برآمدات میں صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے کاروباروں میں اگلے پانچ سال کے دوران 40 ارب ڈالر کی برآمدات کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ان کاروباروں کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے بھی مکالمے میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی کیلئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے چھوٹے کاروباروں کی ترقی کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی ہماری ترجیح ہے۔
انہوں نے برآمدات میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور ترسیلات زر پر انحصار کو کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس فنانسنگ کے طریقہ کار میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور اس سے برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
وفاقی وزیرجام کمال نے کہا کہ ہماری حکومت انرجی ٹیرف میں کمی کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے جبکہ بجلی کی چوری اور نقصانات کم کرنے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی مستقبل برآمدات میں اضافے پر منحصر ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مالی سال 2024 میں پاکستان کی برآمدات 30.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ زراعت کے شعبے کی برآمدات میں 54.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 7.95 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی شناخت کو مضبوط بنانے کے لیے ’برانڈ پاکستان‘ مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں زیادہ فوکس ٹیکسٹائل پر تھا لیکن اب ہم فارماسیوٹیکل برآمدات پر بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی مستقبل برآمدات میں اضافے پر منحصر ہے ،اس کے بغیر آئی ایم ایف اور بیرونی قرضوں پر انحصار جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مالی خسارے اور بیرونی قرضے ملک کی معاشی خودمختاری کو محدود کرتے ہیں اور اندرونی سیاسی عدم استحکام نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کو متاثر کیا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی تحفظ پسندی کے رجحانات کی وجہ سے پاکستان کی عالمی مارکیٹ تک رسائی مشکل ہو رہی ہے لیکن حکومت اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔
جام کمال نے مزید کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی برانڈنگ اور معیار کو بہتر بنا کر عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے موثر استعمال کو یقینی بنا رہی ہے تاکہ برآمدی صلاحیت میں اضافہ ہو اور پاکستان کی معیشت عالمی منڈیوں میں اپنا مقام بنا سکے۔وزارت منصوبہ بندی میں ہونے والے اس مکالمے کے دوران احسن اقبال اور جام کمال دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات میں اضافے کے بغیر پاکستان کی معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، حکومت نجی شعبے کے ساتھ مل کر اس ہدف کے حصول کے لیے جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔