ملک اور عوام کے وسیع تر مفاد میں صاف و شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہے،ای وی ایم سے متعلق الیکشن کمیشن کے اعتراضات سمجھ سے بالاتر ہیں،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

56

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ملک اور عوام کے وسیع تر مفاد میں صاف و شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہے، حکومت انتخابی اصلاحات اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹیکنالوجی پر اعتراض سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن کمیشن ای وی ایم سے متعلق تسلی کرنے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کروائے، الیکشن ایکٹ 2017ءکی شق نمبر 103 اور شق نمبر 94 میں الیکشن کمیشن کو انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال اور بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے پر کام کرنے کیلئے کہا گیا ہے لیکن الیکشن کمیشن بالکل خاموش ہے،

اپوزیشن کے ای وی ایم سے متعلق الزامات میں کوئی جان نہیں ہے، اپوزیشن تنقید کرنے کی بجائے شفاف انتخابات کیلئے تعمیری کردار ادا کرے۔ پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018ءانتخابات کے بعد اپوزیشن جماعتیں اسی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر دھاندلی کے الزامات لگاتی رہی ہیں، چند ماہ قبل مریم صفدر اور مولانا فضل الرحمان الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کر کے گئے تھے اور انہوں نے آئینی ادارے پر سنگین الزامات لگائے تھے لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور اس کا احترام سب پر واجب ہے، ہم الیکشن کمیشن کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت قانون کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن ایکٹ 2017ءکی شق نمبر 103 میں ای وی ایم ٹیکنالوجی کو انتخابات میں ممکن بنانے اور شق نمبر 94 میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دلانے کیلئے کام کرنے کو کہا گیا ہے لیکن الیکشن کمیشن اقدامات اٹھانے کی بجائے خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کے وسیع تر مفاد میں صاف وشفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہے،

حکومت صاف و شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنا چاہتی ہے، یہ تمام جماعتوں کا مطمع نظر ہونا چاہیے لیکن اپوزیشن ٹھپہ سسٹم کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، ٹھپہ سسٹم کے نقائص اتنے زیادہ ہیں کہ ہر الیکشن کے بعد اپوزیشن کہتی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ای وی ایم کو فل پروف بنانے کیلئے وقت درکار ہے، بیلٹ پیپر کا نظام تو گزشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے اور اسے ابھی تک فل پروف ہو جانا چاہیے تھا، آخر اتنے وقت کے بعد یہ نظام فل پروف کیوں نہ ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ای وی ایم حکومت کا یکطرفہ عمل نہیں ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ریفرنس کے اوپر الیکشن کمیشن کو ہدایات دے چکی ہے کہ شفاف انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرے، دنیا میں راتوں رات نئی ایجادات ہو رہی ہیں لیکن الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی استعمال کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم سے متعلق جو اعتراضات اٹھائے ہیں ان میں سے 27 اعتراضات براہ راست ان کی اپنی کیپیسٹی اور استعداد کار کے اوپر ہیں،

جہاں پر ای وی ایم سے متعلق اعتراضات کی بات ہے تو الیکشن کمیشن تسلی کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کروائے اور ٹیکنیکل ای ویلیوایشن کمیٹی کو کام کرنے دیں، بیانات دینا آئینی ادارے کا کام نہیں ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمان کا کام ہے حکومت اصلاحات کے ذریعے نہ صرف انتخابات کو شفاف بنانا چاہتی ہے بلکہ اس سے الیکشن کمیشن بھی مزید طاقتور ہو گا، دنیا کے 20 ممالک میں ای وی ایم استعمال ہو رہی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتی؟ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی کے مطابق انتخابات کرانا ہے اسے پارٹی نہیں بننا چاہیے۔