ملک بھر میں نئی فائبر آپٹکس بچھائی جارہی ہے جس سے انٹرنیٹ کی دستیابی میں بہتری آئے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی

85

اسلام آباد۔17نومبر (اے پی پی):وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں نئی فائبر آپٹکس بچھائی جارہی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کی دستیابی میں بہتری آئے گی، فائیو جی کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ موبائل فون کمپنیاں بھی اس پر کام کر رہی ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کی ملک بھر میں فراہمی جلد شروع ہو جائے گی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شمس النساء کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اسامہ قادری نے کہا کہ 2021ء کی پالیسی کے تحت ملک میں فائیو جی کو لاگو کرنے کی کوشش کی گئی،کابینہ سے منظوری ہو چکی ہے اس پر کام جاری ہے، 8 سے 10 ماہ درکار ہوتے ہیں۔ موبائل فون کمپنیاں اس پر کام کر رہی ہیں، جب بھی یہ کام مکمل ہوا پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی لاگو ہو جائے گی۔

میر منور علی تالپور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری اسامہ قادری نے کہا کہ اس وقت ملک کے مختلف علاقوں جن میں اندرونی سندھ سمیت ملک کے دیہی علاقے شامل ہیں وہاں پر فور جی ٹیکنالوجی کو بہتر کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں نئی فائبر ڈالی جارہی ہے۔ فائیو جی ٹیکنالوجی جب آئے گی تو پورے ملک میں یہ دستیاب ہوگی۔ محمد جمال الدین کے سوال کے جواب میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پارلیمانی سیکرٹری اسامہ قادری نے کہا کہ وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔

وزارت وہاں پر تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر پوری توجہ دے گی۔ ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں اسامہ قادری نے کہا کہ خیرپور سمیت اندرون سندھ کے تمام علاقوں میں فائبر آپٹکس بچھائی جارہی ہیں۔ اس کے بعد یونیورسٹیوں کے طلباء کا انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ محسن داوڑ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری اسامہ قادری نے کہا کہ واقعی کئی ایسے علاقے اب بھی ملک میں موجود ہیں جہاں ابھی تک تھری جی بھی نہیں پہنچا۔ اس ضمن میں وزیرستان کے مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

وزیر مملکت احسان اللہ ریکی نے کہا کہ بلوچستان کے کئی علاقوں آواران اور چاغی سمیت تقریباً آدھے بلوچستان میں بھی تھری جی کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ چترال میں تو ٹی جی بھی دستیاب نہیں ہے۔ اس کے علاوہ موبائل نیٹ ورک بھی درست نہیں ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری اسامہ قادری نے کہا کہ چترال کا واقعی یہ مسئلہ درست ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی ہمارے آفس آجائیں تو متعلقہ کمپنیوں کے سربراہوں کو بلا کر باز پرس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چترال اور وزیرستان سمیت ملک بھر میں یہ سہولیات بلا تفریق ملنی چاہئیں۔