اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):خوراک او ر مصنوعات پر ریسرچ کرنے والے نجی ادارہ کے سربراہ نجم مزاری نے آرگینک خوراک اور مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خصوصی مراعات، سبسڈی اور ٹیکس میں چھوٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر درست سمت میں پیشرفت کی جائے تو آئندہ تین سے پانچ سال کے دوران پاکستان میں آرگینک خوراک کی مارکیٹ کا حجم 100 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے،سب سے بڑی کامیابی اسے برآمدی صنعت کے طور پر متعارف کرانا ہے جو حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں ۔
ہفتہ کو اپنے بیان میں نجم مزاری نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، کیمیکلزوالی خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل کے باعث آرگینک غذائوں اور مصنوعات کے فروغ کے لئے پالیسی بنانا ہو گی ۔ انہوں نے کہا ایک سروے کے مطابق شہری علاقوں میں 62 فیصد افراد آرگینک خوراک کو روایتی مصنوعات پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ 41 فیصد دیہی صارفین بھی اسی طرح کی رائے کا اظہار کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 70 فیصد چھوٹے کسان مالی معاونت اور تربیت کی کمی کے باعث آرگینک کاشت کی جانب راغب نہیں ہو سکتے ۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ آرگینک خوراک کی کاشت کے لیے خصوصی قرضہ سکیمیں اور سبسڈی دی جائے ،کاشتکاروں کے لیے تربیتی پروگرام اور آرگینک سرٹیفکیشن سسٹم کا نظام لایا جائے ،مقامی مارکیٹوں اور برآمدات کے لیے آرگینک زونز کا قیام نا گزیر ہے جس کے ذریعے ہم عالمی برآمدی منڈیوں میں قدم رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک آرگینک ایکسپورٹ میں نمایاں ترقی کر رہے ہیں، پاکستان کے پاس قدرتی زرعی وسائل اور افرادی قوت موجود ہے لیکن پالیسی کی کمی کے باعث یہ شعبہ ابھی تک مکمل طور پر نہیں ابھر سکا۔