ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے سٹار لنک کے ساتھ امور میں تیزی لائی جائے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کی پی ٹی اے کو ہدایت

117
MNA Syed Aminul Haque
MNA Syed Aminul Haque

اسلام آباد۔4فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سٹار لنک کے ساتھ امور میں تیزی لائے۔منگل کوکمیٹی کا 11 واں اجلاس ایم این اے سید امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے مالی سال 2025-26 کے لیے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک محکموں کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے متعلق بجٹ کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد کمیٹی نے اگلے مالی سال 2025-26 کے لیے 43,651.380 ملین روپے کےبجٹ کی تجویز کی توثیق کی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل لائسنس کی تجدید کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حل طلب ہے کیونکہ لائسنس ہولڈرز نے 2009 اور 2011 کی کچھ ادائیگیاں ابھی تک کلیئر نہیں کیں، جن کی رقم 24 ارب تھی۔ معزز سندھ ہائی کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے کہ لائسنس کی تجدید کے عمل کا تعین اتھارٹی کرے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی اے نے لائسنس ہولڈرز کو کئی تجاویز پیش کی ہیں جن میں پانچ سالہ قسط پر مبنی ادائیگی کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

تاہم، اگر لائسنس کی تجدید پر کارروائی نہیں کی گئی تو پاکستان میں 50 فیصد اے ٹی ایم بند ہو جائیں گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ سٹار لنک نے 2022 میں پاکستان سے سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے رابطہ کیا تاہم پاکستان سپیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ اس کے معاملات ابھی زیر غورہیں۔ جب تک لائسنس کے معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاتی، پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سٹار لنک کے ساتھ عمل کو تیز کرے۔سی ای او یو ایس ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اس وقت 274 میگا ہرٹز سپیکٹرم استعمال کر رہا ہے جو کہ ناکافی ہے۔

ہموار رابطے کے لیے تقریباً 860 میگاہرٹز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سپیکٹرم کی دو قسمیں ہیں: لینڈ لائن سپیکٹرم اور وائرلیس سپیکٹرم۔ وائرلیس سپیکٹرم بنیادی طور پر ٹیلی کام آپریٹرز کے ذریعہ فراہم کیا جاتا ہے۔ ملک میں کنیکٹیویٹی اور انٹرنیٹ خدمات کو بڑھانے کے لیے وزارت نیشنل فائبرائزیشن پالیسی پر کام کر رہی ہے جس کے تین سے چار ماہ میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ ایک بار حتمی شکل دینے کے بعد یہ ملک بھر میں ٹیلی کام ٹاورز کی فائبرائزیشن کے لیے مطلوبہ فنڈز اور سرمایہ کاری کا اندازہ لگانے میں مدد کرے گا۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ ہو ایس ایف سے تقریباً 10فیصد فنڈز فائبرائزیشن کے لیے مختص کیے جائیں۔ مزید برآں ملک میں موثر انٹرنیٹ خدمات کو یقینی بنانے اور اسے ہر کسی کے لیے قابل رسائی بنانے کے لیے فائبرائزیشن کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جانا چاہیے۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی احمد عتیق انور، رومینہ خورشید عالم، ذوالفقار علی بھٹی، ڈاکٹر مہیش کمار ملانی، سید مصطفی کمال، احمد سلیم صدیقی، پلین، گوہر علی خان، شیرعلی ارباب، اویس حیدر جکھڑ، عمیر خان نیازی، رائے حیدر علی خان اور عادل خان بازئی کے علاوہ وزارت کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔