ملک میں صحت کے شعبہ کو بہتر بنانے کے لئے سپلائی چین منیجمنٹ کی ضرورت ہے، سابق سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف ممتاز سکھیرا کا کامسٹیک سیمینار سے خطاب

169

اسلام آباد۔22نومبر (اے پی پی):پاکستان آرمی کے سابق سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف ممتاز سکھیرا نے کہا ہے کہ ملک میں صحت کے شعبہ کو بہتر بنانے کے لئے سپلائی چین منیجمنٹ کی ضرورت ہے، بعض ادویات کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ ہے، کئی سرجیکل آئیٹمز میں کوئی کوالٹی کنٹرول نہیں، اسےبہتر بنایا جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں اسلامی تعاون تنظیم کی سائنس و ٹیکنالوجی کے بارے میں قائمہ کمیٹی (کامسٹیک) اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد سمیت مختلف اداروں کے تعاون سے کامسٹیک سیکرٹریٹ میں ’’پاکستان میں صحت عامہ کی بہتری کے لئےچلینجز اور مواقع” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمنار میں پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ پلیتھا مہیپالا نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ تقریب سے وائس چانسلر ہیلتھ سائنسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان، اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے صدر ایمبیسیڈر(ر) ڈاکٹر رضا محمد، طبی ماہرین، طلبا اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔ وائس چانسلر ہیلتھ سائنسز اکیڈمی اسلام آباد ڈاکٹر شہزاد علی خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سماجی شعبہ کی جانب توجہ مرکوز کرنا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبہ جات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عبدالرشید، عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا، ڈاکٹر ظفر مرزا اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبہ میں پاکستان کی آگے بڑھنے کی بہتر صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے پاس باصلاحیت ورک فورس اور اعلی تعلیم یافتہ لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی صحت عامہ کی سہولیات کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ نے کہا کہ پاکستان کا صحت سہولت پروگرام ایک بہتر پروگرام ہے۔

ڈاکٹر عبدالرشید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے صحت کے شعبہ کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے، متاثرہ علاقوں میں 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد لوگوں کو وبائی امراض کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنایا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ او آئی سی کے 57 رکن ممالک کی آبادی ایک ارب 90 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔

کامسٹیک رکن ممالک میں سائنسز کے شعبہ میں اپنا اہم کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے کردار کو بھی سراہا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صحت سہولت پروگرام کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر محمد ارشد نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کا دلیرانہ طور پر مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 17 کروڑ 50 لاکھ نیشنل ہیلتھ انشورنس سکیم سے مستفید ہوسکتے ہیں جس کا آغاز 2015 میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت پاکستان میں 182 ہسپتال مریضوں کا مفت علاج معالجہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کی ضرورت ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں آئندہ پانچ سال میں علاج و معالجہ کی سہولیات بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ شفا تعمیر ملت یونیورسٹی کے ڈاکٹر ظفر مرزا نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی صحت عامہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان نے بنیادی صحت کی سہولت کی جانب توجہ مبذول کی ہوئی ہے، ملک میں 70 فیصد علاج معالجہ کو بنیادی سطح پر فراہم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پائیدار ترقی کے اہداف میں صحت عامہ کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر قائد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحت کے شعبہ کو بہتر بنانے کے لئے طبی عملے کی بہترین ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ تقریب کے اختتام پر ایک پینل مباحثے کا بھی اہتمام ہوا جس میں ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔