اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لئے آئین کی پاسداری معاشرے کے تمام طبقات کی ذمہ داری ہے، انتظامی اتھارٹی کے علاوہ ریاست اور اس کے اداروں کا فرض ہے کہ وہ فلاح و بہبود پر مبنی نظام کے ذریعے معاشرے میں بہتری لائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں سماجی بہبود کے لیے عوامی خدمات کے اعتراف کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نیٹ ورک فار ہیومن اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ کے زیر اہتمام اس تقریب میں انسانی خدمت اور انسان دوستی کے شعبے میں محکموں اور افراد کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ آئین نے شہریوں کو اختیار دیا ہے جس سے سماجی انصاف پر مبنی سیاسی نظام کی حامل فلاحی ریاست کا ادراک ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے ستون تعلیم، صحت، روزگار، اور سماجی اور معاشی انصاف سمیت مختلف شعبوں میں بنیادی حقوق کے اہداف کو متعین کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی سیاستدان یا ادارے سے نہیں بلکہ ملک کے ہر فرد سے متعلق ہے۔ صدر نے بڑھتی ہوئی آبادی، خاص طور پر غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کے لیے سماجی بہبود اور انسان دوستی کی اہمیت پر زور دیا۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد 27 ملین ہے جو ایک سنگین چیلنج ہے اور ان کی تعلیمی اور ہنر مندی کے نظام میں شمولیت کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی آبادی کا 10 فیصد خصوصی افراد کو بھی مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے ہیپاٹائٹس، ایڈز اور متعدی بیماریوں سمیت متعدد امراض کے مہنگے علاج جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے علاج کے بجائے صحت کے لیے احتیاطی طریقہ اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی ترقی سماجی نگہداشت کے نظام کے نفاذ اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری سے منسلک ہے۔اس موقع پر صدر این ایچ ایس ڈی نے کہا کہ ان کی تنظیم آفات سے نمٹنے اور غربت کے خاتمے کے ذریعے آفات کے خطرے کو کم کرنے اور دور دراز دیہات میں خواتین اور بچوں کو تعلیمی اور صحت کی سہولیات کو یقینی بنانے کے ذریعے پاکستان کی کمزور کمیونٹیز کی خدمت کر رہی ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹی اخوت فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین بدر ہارون نے کہا کہ ان کی تنظیم نے 20 سال میں 99.9 فیصد کی شرح واپسی کے ساتھ 200 ارب روپے کے مائیکرو فنانس قرضوں کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ اخوت فاؤنڈیشن کے پاس 50 سال سے زائد عمر کے 2000 خواجہ سرا رجسٹرڈ ہیں جو انہیں باعزت طریقے سے طبی سہولیات کو فراہم کر رہی ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفس اے سی ٹی انٹرنیشنل سید مبشر علی شاہ بنوری نے کہا کہ تنظیم نے حکومتی محکموں کے ساتھ قریبی رابطہ کاری کے ذریعے حالیہ سیلاب کی ہنگامی صورتحال کے دوران متاثرہ کمیونٹیز کو خوراک اور پناہ گاہوں کی فراہمی کے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بیج، کھاد، معاش کی تربیت اور بڑے پیمانے پر زراعت کی بحالی کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ صدر مملکت نے اس موقع پر اپنے اپنے علاقوں میں سماجی بہبود کے لیے کردار ادا کرنے والی تنظیموں اور افراد میں تعریفی شیلڈز بھی تقسیم کیں