اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ملک میں صورتحال معمول کے مطابق ہے، کسی قسم کا کوئی تعطل نہیں، سیاسی جماعتوں کے پاس منقسم مینڈیٹ ہے، کسی جماعت کے پاس اپنے طور پر حکومت بنانے کی صورتحال نہیں، سیاسی جماعتیں حکومت سازی کے لئے مشاورت کر رہی ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری تک بلایا جا سکتا ہے،
بی بی سی کے صحافی کو انٹرویو کے لئے نہیں بلایا گیا تھا، انٹرویو کے لئے بلانے سے متعلق مذکورہ صحافی کا دعویٰ غلط اور بے بنیاد ہے۔ پیر کو ”ڈان نیوز“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو نہیں معلوم کہ کمشنر کا کیا کردار ہوتا ہے، بیرون ملک بیٹھے ہوئے اکثر لوگ نہیں جانتے کہ کمشنر کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں، جن کا کام بے یقینی پھیلانا ہے وہ اپنا کام ضرور کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت جب بنے گی تو وہ ضرور چلے گی، جہاں تک احتجاج کی بات ہے تو ہر الیکشن کے بعد کچھ آوازیں اٹھتی ہیں۔ شکایت کے لئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں، کئی نتائج الیکشن کمیشن نے معطل کئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کئی مقامی اور انٹرنیشنل چینلز کو انٹرویو دیئے، میرے لئے میڈیا کو انٹرویو دینا انوکھا نہیں ہے، بی بی سی کے صحافی کو انٹرویو کے لئے نہیں بلایا گیا تھا، انٹرویو کے لئے بلانے سے متعلق مذکورہ صحافی کا دعویٰ غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی نے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ اسے انٹرویو کے لئے بلایا گیا تھا جبکہ وہ خود اپنی ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ اسے انٹرویو کے لئے وقت نہیں دیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ بغیر اجازت کیمرہ لے کر کسی دوسرے کی حدود میں داخل ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کے صحافی سے ہونے والی گفتگو کے ثبوت موجود ہیں، مذکورہ صحافی نے سیکورٹی اسٹاف سے بھی جھوٹ بولا کہ میں نے انٹرویو لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رویئے کے باوجود مذکورہ صحافی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایسی توقع نہیں تھی کہ بی بی سی جیسا ادارہ اس طرح کی فوٹیج استعمال کرے گا، اس رویئے پر بی بی سی کو شرمندگی ہونی چاہئے۔