ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کےلئے نظام عدل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب

88

لاہور۔5جون (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کےلئے نظام عدل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، کورونا کے دوران بھی ججز انصاف فراہم کرتے رہے ہیں، ضلعی عدلیہ کے ججز کو تحقیق کرتے رہنا چاہیے،کمرشل کورٹ پاکستان میں بزنس کی نئی راہیں کھولے گی۔ وہ ہفتہ کے روز لاہور میں پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ضلعی عدلیہ کے لیے فوجداری ، سول حوالہ جات اور بینچ بک کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پرچیف جسٹس پاکستان نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں سول و فوجداری لا سائٹیٹرز اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بنچ بک کی رونمائی کی۔ لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد، شاہد وحید، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس سردار احمد نعیم، جسٹس اسجد جاوید گورال سمیت لاہور ہائی کورٹ کے دیگر فاضل ججز، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ ملک مشتاق احمد اوجلہ، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری، سیشن جج ہیومن ریسورس سمیت لاہور ہائی کورٹ اور پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے افسران اور جوڈیشل افسران بھی اس موقع پر موجود تھے

جبکہ صوبہ بھر کے ضلعی ججز بذریعہ ویبنار تقریب میں شریک ہوئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مسلسل ریسرچ کا کوئی متبادل نہیں ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز کو تحقیق کرتے رہنا چاہیے۔چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ اور ٹریبونلز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں نئے ججز کے تقرر کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بات ہوئی ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کرونا کے دوران بھی ججز انصاف فراہم کرتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کمرشل کورٹس کے قیام کو سراہا اور کہا کہ ملک میں پہلی کمرشل کورٹ بن گئی ہے، کمرشل کورٹ پاکستان میں بزنس کی نئی راہیں کھولے گی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ریسرچ سنٹر نے بہترین کام کرتے ہوئے سول و فوجداری لا سائٹیٹرز کا کام مکمل کیا ہے

جس میں تمام بڑے موضوعات کو شامل کیا گیا ہے، ہمارے جوڈیشل افسران کو انکے تمام سوالات کے جوابات ان سائٹیٹرز میں ملیں گے اور اسکی بدولت مقدمات کے جلد فیصلے کرنے میں سہولت ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے بہترین لا سائٹیٹرز کی تکمیل پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کو مبارکباد پیش کی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قانون کی عملداری کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ کےلئے باعث فخر ہے کہ پاکستان کی پہلی کمرشل کورٹ پنجاب میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی زیر نگرانی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل معاملات میں کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس کا بلاواسطہ تعلق ملکی معیشت اور سرمایہ کاری سے ہوتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اوورسیز پاکستانیوں کی سہولیات کے لیے قانون سازی کرنے جا رہی ہے، نظام عدم کو بہتر بنانے کے لیے آخر ی حد تک جانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ حلف لینے کے بعد مختلف پراجیکٹس ترجیحات میں شامل تھے، ان میں بہت سارے پراجیکٹس کو مکمل کیا گیا تاہم کچھ پراجیکٹس کورونا وبا کے باعث مکمل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ سول و فوجداری لا سائٹیٹرز جسے بہت مختصر عرصہ میں محنتی نوجوان وکلا ، ہمارے ریسرچ آفیسرز اور ریٹائرڈ سیشن ججز کی انتھک محنت کی بدولت مکمل کیا گیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے جوڈیشل افسران ان لا سائٹیٹرز سے استفادہ کرتے ہوئے مزید موثر فیصلے کریں گے۔

فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب کی پہلی کمرشل کورٹ کا افتتاح بھی کردیاہے، یہ عدالت بھی چیف جسٹس پاکستان کی رہنمائی میں پایہ تکمیل تک پہنچی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ عدالت جلد اور معیاری فیصلوں سے عدلیہ کے وقار میں اضافے کا باعث بنے گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا اور ہر ادارے کے کام کو روک دیا لیکن ہم پنجاب کی ضلعی عدلیہ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ وبا کے باوجود سال 2020 میں نمٹائے جانے والے فیصلوں کی تعداد سال 2019 میں نمٹائے جانے والے مقدمات سے زیادہ ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کورونا وبا کے دوران بھی جوڈیشل افسران کی تربیت کا سلسلہ جاری رہا، فزیکل ٹریننگ کی بجائے آن لائن ٹریننگ کورسز کروائے گئے جو جوڈیشل افسران کی استعداد کار میں اضافے کا باعث بنے ۔ قبل ازیں تقریب سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے قائم مقام ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی چودھری محمد سلیم نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں کئے جانے والے فیصلے جامع اور بروقت ہونے چاہئیں، اس کےلئے ضروری ہے کہ ججز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے اور قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں سے روشناس کروایا جائے، سول و کریمینل لا سائٹیٹرز کی بدولت جوڈیشل افسران کو فیصلے کرتے ہوئے بہت سہولت ہوگی،

ان سائٹیٹرز میں مختلف سول و فوجداری معاملات سے متعلق سائٹیشنز شامل ہیں، یہ تمام کام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کی زیر نگرانی پایہ تکمیل تک پہنچا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور سجاد حسین سندھڑ اور سینئر سول جج لاہور مظہر حسین رامے نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تقریب کے اختتام پر لا سائٹیٹرز اور بنچ بک کی تیاری میں حصہ لینے والے وکلا ، ریسرچ آفیسر اور ریٹائرڈ سیشن ججز میں اعزازی شیلڈ بھی تقسیم کی گئیں۔