اسلام آباد۔11اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہاہے کہ ملک میں نظام عدل و انصاف کی بالادستی چاہتے ہیں ، قانون کی بالادستی کے لئے بل کا آنا ضروری تھا ، انصاف ہونا اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہئے ،پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ،عدلیہ پارلیمان کے معاملات میں قانون سازی میں مداخلت نہیں کرسکتی ، پارلیمان آئین میں تبدیلی کا اختیار رکھتی ہے ، اگر صدر پاکستان سپریم کورٹ بل پر دستخط نہیں کرتے تو 10 یوم بعد یہ بل قانون بن جائے گا اور نافذ العمل ہوگا ، عدلیہ پارلیمان کے اختیارات اور قانون سازی میں مداخلت نہیں کرسکتی ، فنانس بل کے مطابق معاملات آگے چلیں گے ۔
منگل کواسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہاکہ بنچز کی تشکیل اور کیسز سننے کا طریقہ کار کیا منصفانہ ہے یا نہیں کیا بنچز کی تشکیل سے کیس کا نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا ،ملک میں انصاف کے بول بالا کے لیے ازحد ضروری تھاکہ بل آتا ،دیرینہ مطالبہ تھاکہ بنچز کی تشکیل کو ریگولیٹ کیاجائے ،شق 191کے تحت بنچز کی تشکیل آئین و قانون کے ماتحت ہے ،ہمارے دستخط بھی اصلی ہیں ،ہماری حکومت بھی اصلی ہے ،ہماری کاز بھی اصلی ہے ، آپ کے دستخط بھی جعلی ہیں ،آپ کا لیڈر بھی جعلی ہے ، آپ کا کاز بھی جعلی ہے ۔
سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ چارج شیٹ بھی ہے اور دو ریفرنس بھی دائر ہوچکے ہیں ،حکومت نے ابھی تک ریفرنس کی تیاری نہیں کی ،انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئین کے تحت عام انتخابات کے انعقاد کے لئے نگران حکومت ضروری ہے ،ملک بھر میں عام انتخابات کا ایک ساتھ ہونا بھی الیکشن کی شفافیت کے لئے اہم ہے ، وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ، الیکشن ایک ساتھ ہوں گے ۔