ملک میں پچھلی نااہل حکومت کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں میں غربت میں اضافہ ہوا ،وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری کی پریس کانفرنس

143

اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند ماہ میں بہت کچھ ہوا جس کے نتیجے میں نئی آئینی و جمہوری حکومت کا قیام عمل میں آیا،اس کا سب سے زیادہ کریڈٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو یوں جاتا ہے کہ وہ شروع سے کہہ رہے تھے کہ وہ آئینی طریقے سے ایسی حکومت کو گھر بھیجیں گے جس نے لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت جو عوام کی نمائندہ نہ ہو جو عوام کا درد نہ رکھتی ہو اسے حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ آئینی طریقے کا آپشن ہمارے پاس بڑا واضح تھا اور خوشی کی بات ہے کہ اسے دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی بہترین آپشن سمجھا اور جمہوریت کو بہترین انتقام بنا کر ایسی حکومت کا قیام ممکن ہوا جس میں اگرچہ مختلف سیاسی جماعتیں ہیں لیکن ان کا مقصد یہی ہے کہ عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے اور مختصر وقت میں ان مسائل کو حل نہ بھی کرسکے تو ان کے حل کے لئے راستہ بنانا ہے۔

کابینہ کے اجلاس میں جو بریفنگ دی گئی اس سے بالکل واضح ہوگیا کہ پچھلی حکومت نے جس طرح کی پلاننگ کی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس کوئی وژن نہیں تھا۔شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسلک پروگرام ہے۔2008 میں یہ پروگرام شروع ہوا اور 2010 میں اس کے بارے میں باقاعدہ قانون سازی ہوئی۔اور آج یہ ایک جامع پروگرام ہے۔بڑی کوششیں کی گئیں اس کا نام تبدیل کرنے کی لیکن وہ کوششیں ناکام رہی ہیں اور آج بھی یہ پروگرام موجود ہے۔بے شک اس کے ساتھ مختلف نام جوڑ دئیے گئے۔یہ پروگرام کل بھی بے نظیر کے نام سے تھا۔

آج بھی بے نظیر بھٹو کے نام سے ہے اور آئندہ بھی بے نظیر بھٹوکے نام سے رہے گا۔یہ واضح پیغام میں نے سب کو دے دیا ہےاس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بےنظیر کارڈ مزید مضبوط کیا جائے گا۔اس کی کپیسٹی بڑھائی جائے گی ۔ملک میں پچھلی نااہل حکومت کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ 34 ملین گھرانوں کا سروے ہوا ہے جو ڈیٹا قائم ہوا۔جب کہ 7 ملین لوگ بینیفشریز ہیں۔لیکن مجھے تشویش ہوئی کہ کچھ فلٹرز لگائے گے جن کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو نکالا گیا۔اس طرح کے کیسز کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے گی۔

دیگر پروگرام بھی ہیں جیسے کفالت پروگرام ہے جو اب بےنظیر کفالت پروگرام ہوگا،بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام ہوگا بے نظیر نشوونما پروگرام ہوگا کیونکہ یہ سب پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس پہ ہیں۔ان پروگراموں کے ساتھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا نام رکھنا لازم ہے۔کیونکہ اب عوام سے جھوٹ نہیں بولا جاسکتا کہ یہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں ہے کیونکہ جو قانون بنا ہے وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔ یہ تمام پروگرام اسی ڈیٹا بیس پر بنائے گئے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 16 زونل دفاتر ہیں۔جن کا میں دورہ کروں گی۔اور ان کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ وہاں کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔وہاں کی عوام سے بھی رائے لیں گے۔تاکہ اس کے دائرہ کار کو وسعت دی جاسکے اور پروگرام کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔

اس کے علاوہ تحصیل کی سطح پر بھی جو نادرا کے آفس ہیں وہاں ونڈوز بنائی گئی ہیں۔وہاں پر لوگوں کو اپیل کا آپشن بھی دیں گے تاکہ وہ اپنی پریشانی اور مشکلات ہمیں بتاسکیں۔اس کے علاوہ جہاں ہماری کوشش ہے کہ ہم کام کام اور کام کریں۔وہاں کچھ لوگ کرسی چھن جانے کی وجہ سے پریشان ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کیوں نہیں بچایا۔ جیسا کہ بلاول بھٹو نے کل بھی کہا۔وہ جلسے کریں لیکن وہاں یہ بھی عوام کو بتائیں کے انہوں نے ساڑھے تین سال کیا کام کیا۔اپنی کارکردگی کیوں نہیں بتارہے۔وہ لوگوں کو کیوں نہیں بتارہے کہ فی کس پاکستانی تقریباً 3 لاکھ کا مقروض ہے۔وہ کیوں نہیں بتارہے کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے۔وہ اپنی نااہلی اور نالائقی کو چھپانے کے لئے مختلف بہانے بنا رہے ہیں اور جلسے کررہے ہیں۔وہ یہ ہی بتادیں کہ وہ کیا نہیں کرسکے اور کیوں نہیں کرسکے۔

آج ایک شخص پورے پاکستان کو کہہ رہا ہے کہ میری کرسی چھن گئی ہے میرا ہیلی کاپٹر چھن گیا ہے۔ میری مراعات چھن گئی ہیں۔اس لئے میں اب آپ کو بھی چین سے نہیں بیٹھنے دوِں گا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے راہنماء فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سب سے پہلے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کل ایک اہم میٹنگ لندن میں ہوئی ،چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔

بلاول بھٹو زرداری کی خواہش تھی کہ وہ حلف اٹھانے سے قبل نواز شریف سے ملاقات کریں،آج نواز شریف نے بلاول بھٹو کو افطاری کی دعوت دی ہے۔لندن ایک تاریخی شہر ہے یہاں میثاق جمھوریت پر دستخط ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس ملاقات سے متعلق افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کو لے کر میثاق جمہوریت ٹو پر بات ہوگی، ہمارا صرف ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ الیکشن ریفارمز کی جائیں اور ہم الیکشن کی طرف جائیں۔اس ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے ہم بھرپور کوشش کریں گے۔